سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(302) امام سے سبقت کرنا حرام ہے

  • 1097
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 4074

سوال

(302) امام سے سبقت کرنا حرام ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام سے سبقت کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

امام سے سبقت کرنا حرام ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«أَمَا يَخْشَی الذی يرفع رأسه  قبل الأمام أن يحول الله رأسه رأس حمارٍ أَوْ يَجْعَلَُ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ» (صحيح البخاري، الاذان، باب اثم من رفع راسه قبل الامام، ح:۶۹۱ وصحيح مسلم، الصلاة، باب تحريم سبق الامام ح:۴۲۷)

’’کیا امام سے پہلے اپنا سر اٹھانے والا اس بات سے ڈرتا نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کا سر بنا دیا، یا اللہ تعالیٰ اس کی صورت کو گدھے کی صورت بنا دے۔‘‘

امام سے سبقت کرنے والے کے لیے یقینا یہ سخت وعید ہے اور وعید کسی حرام فعل یا ترک واجب ہی پر ہواکرتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ بھی فرمایا ہے:

«إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا وَلَا تُکَبِّرُوْا حَتَّی يُکَبِّرَ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا وَلَا تَرْکَعُوا حَتَّی يَرْکَعَ» (صحيح البخاري، تقصير الصلاة، باب صلاة القاعد، ح: ۱۱۱۴، وسنن ابی داود، الصلاة، باب الامام يصلی من قعود، ح: ۶۰۳ واللفظ له)

’’امام کو اس لیے مقرر کیا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتدا کی جائے۔ جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب تک وہ تکبیر نہ کہے تم بھی تکبیر نہ کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور تم اس وقت تک رکوع نہ کرو جب تک وہ رکوع نہ کرے۔‘‘

اس مناسبت سے اس طرف توجہ دلانا ضروری ہے کہ مقتدی کی امام کے ساتھ درج ذیل چار حالتیں ہو سکتی ہیں:

مسابقت: اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ اپنے امام سے پہلے نمازکے افعال میں سے کسی فعل کو شروع کرے، تو یہ حرام ہے اگر مقتدی امام سے پہلے تکبیر تحریمہ کہہ لے تو اس کی نماز سرے سے ہوئے گی ہی نہیں، اس کے لیے نماز کو از سر نو پڑھنا واجب ہوگا۔

موافقت: اس کے معنی یہ ہیں کہ مقتدی امام کے ساتھ ساتھ اس کی اقتداء کرتا ہوا نمازادا کرے ، جب امام رکوع کرے تو رکوع کرے، جب امام سجدہ کرے تو یہ بھی سجدہ کرے اور جب امام سجدہ سے سر اٹھائے، تو عین اسی وقت یہ بھی سر اٹھائے، دلائل سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے کہ تم رکوع نہ کرو جب تک امام رکوع نہ کرے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ موافقت مکروہ ہے، حرام نہیں الاّیہ کہ تکبیر تحریمہ میں ہو، تکبیر تحریمہ میں موافقت کی صورت میں نماز ادا نہیں ہوگی، اس صورت میںمقتدی کے لئے ضروری ہے کہ اس نمازکو دوبارہ ادا کرے۔

متابعت: اس کے معنی یہ ہیں کہ تاخیر کے بغیر نماز کے تمام افعال کو امام کے بعد سر انجام دے، حکم شریعت بھی یہی ہے۔

تخلف: اس کے معنی یہ ہیں کہ امام سے اس قدر پیچھے رہ جائے کہ اقتدا سے خارج ہو جائے، یہ خلاف شریعت ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ312

محدث فتویٰ

تبصرے