سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(578) گردے کا عطیہ

  • 10952
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1174

سوال

(578) گردے کا عطیہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ایک سہیلی ہے ، جس نے برضا و رغبت اپنے بھائی کو گردے کا عطیہ دیا کیونکہ اسکے بھائی کے گردے ناکارہ ہو گئے تھے مگر کہا گیا ہے کہ یہ عطیہ حرام ہے کیونکہ انسان کے پاس اس کا نفس امانت ہے اور اس امانت کے بارے میں قیامت کے دن پوچھا جائے گا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بوقت حاجت و ضرورت گردے کا عطیہ دینے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ ماہر اطباء کی رائے میں گردہ نکالنے کی صورت میں عطیہ  دینے  والے کے لیے کوئی خطرہ نہ ہو اور جس کے لیے نکالا گیا ہو ، اس کے لیے یہ کار آمد ہو ۔ عطیہ دینے  والی اس بہن کو ان شاء اللہ اجر و ثواب ملے گا کیونکہ یہ ایک انسانی جان کو لا حق ضرر ارو خطرے سے بچانے کے لیے مدد اور احسان ہے اور ارشاد باری تعالی ہے :

﴿وَأَحسِنوا ۛ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ المُحسِنينَ ﴿١٩٥﴾... سورةالبقرة

’’اور نیکی کرو ، بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘

وَاللهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ(صحيح مسلم ،الذکروالدعاء ، باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن ، وعلی الذکر ، ح 2699)

’’اور نبی اکرم ﷺفرماتے ہیں : اللہ تعالی اپنے کی مدد میں ہوتا ہے ، جب تک بندہ اپنے بھائی کی مددمیں ہوتا ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص437

محدث فتویٰ

تبصرے