السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا سوال ایک انتہائی عجیب مسئلہ کے بارے میں ہےکہ اگر ایک لڑکا اپنے والدین کو بتائے بغیر کسی لڑکی سے نکاح کر لیتا ہے جس میں لڑکی کے ولی کی اجازت شامل ہے۔ بعد میں لڑکے کے والدین بھی شادی کے لئے رضامند ہو جاتے ہیں لیکن کیونکہ ان کو پہلے نکاح کے بارے میں علم نہیں ہوتا تو لڑکا والدین کے سامنے ایک بار پھر اسی لڑکی سے نکاح کرتا ہےتو کیا ایسے کرنا جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!ایسا کرنا ایک ناجائز عمل ہے اور دین کا مذاق ہے۔کیونکہ جب اس کا پہلے نکاح ہوچکا ہے تو دوسرا نکاح کرنے کی کیا ضرورت ہے ،سیدھا سیدھا اپنے والدین کو بتا دے کہ اس نے پہلے سے نکاح کیا ہوا ہے۔اور پھر لڑکے کے لئے شرعا یہ ضروری بھی نہیں ہے کہ وہ والدین کی اجازت سے نکاح کرے ،لڑکا خود ولی ہوتا ہے اور اپنا نکاح خود کر سکتا ہے ،اگرچہ والدین کی محبت کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |