السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ملازم کے حق میں افضل یہ ہے کہ وہ اذان سنتے ہی فوراً مسجد میں چلا جائے یا اپنے بعض معاملات نپٹانے کے لیے انتظار کرے؟ اس کے لئے نماز کے بعد سنن مؤکدہ کے علاوہ دیگر نوافل پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تمام مسلمانوں کے لیے واجب ہے کہ وہ اذان سنتے ہی فوراً نماز کے لیے مسجد میں آجائیں کیونکہ مؤذن کہتا ہے: (حی علی الصلاۃ) ’’نماز کی طرف آؤ۔‘‘ اس نداء کے بعد اس میں سستی کرنے سے نماز کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ ملازم کے لیے فرض نماز کے بعد سنن مؤکدہ کے علاوہ نوافل پڑھنا جائز نہیں کیونکہ عقد اجارہ یاملازمت کی وجہ سے اس کے وقت کا مستحق دوسرا انسان ہے، البتہ سنن مؤکدہ ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ عرف وعادت کے مطابق ذمہ دار اصحاب اس بارے میں چشم پوشی سے کام لیتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب