سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(509) تصویروں کے بارے میں شیخ ابن عثیمن کے فتوے کی وضاحت

  • 10878
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1318

سوال

(509) تصویروں کے بارے میں شیخ ابن عثیمن کے فتوے کی وضاحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فضيلة  الشيخ محمد  بن صالح العثيمن ’حفظه الله تعاليٰ ’السلام عليكم  ورحمة الله وبركاته وبعد:

تجارتی  اداروں  میں چھوٹی  بڑی تصویروں کا استعمال  بہت عام ہوگیا ہے 'یہ تصویریں  یا بین الاقوامی  ایکٹروں  کی ہیں  یا دیگر  مشہور  لوگوں کی ۔تجارتی  ادارے  اپنے سامان مثلاً عطریات  وغیرہ کی مشہوری کے لیے  ان  تصویروں  کو استعمال کرتے ہیں۔ جب  ہم نے  اس برائی کی مخالفت کی  تو بعض  تاجروں  نے یہ جواب دیا کہ  یہ تصویریں  غیر مجسم ہیں 'جس کے معنی یہ ہیں کہ یہ حرام نہیں ہے  اور نہ ہی ان میں اللہ تعالیٰکے خلق  کرنے  کی مشابہت ہے کیونکہ ان کا سایہ نہیں ہے 'نیز  انہوں نے  یہ بھی کہا ہے  کہ انہوں نے  جریدہ"المسلمون" میں آپ  کا فتویٰ دیکھا ہے  کہ صرف  مجسم  تصویر حرام ہے اس کے علاوہ  باقی تصویر حرام نہیں ہیں۔امیس ہے کہ  آپ اس  فتویٰ کی وضاحت  فرمائیں گے ؟اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر  سے نوازے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص ہماری  طرف یہ بات منسوب کرتا ہے  کہ  صرف  مجسم تصویر حرام ہے  اور دیگر  حرام نہیں ہے تو  وہ ہماری طرف  ایک جھوٹی  بات  منسوب کرتا ہے  کیونکہ ہماری رائے  میں کسی  ایسی چیز  کو پہننا جائز نہیں جس میں تصویر ہو خواہ وہ چھوٹے بچوں کا لباس ہو  یا بڑوں  کا لباس'اسی طرح  تصویروں کو یادگار  وغیرہ  کے لیے جمع کرنا بھی جائز نہیں ہے ۔البتہ  صرف  پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائییسنس  جیسی  ناگزیر  ضرورتوں  کے لیے تصویر جائز ہے۔واللہ الموفق

سماحۃالشیخ  نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء اور رسول اللہﷺ  پر درود  وسلام کے بعد فرمایا:

تم جانتے ہو  کہ دنیا میں صراط  مستقیم  سے منحرف  ہونے  والوں  اور تباہی وبربادی  کے داعیوں  کی کثرت کے باعث  مستقبل  بہت مخدوش  ہے۔۔ ان حالات  میں صحافیوں   کے فرائض  وواجبات  آپ جیسے  لوگوں سے مخفی نہیں ہیں ۔لوگوں  کو خیر  کی طرف  دعوت  دینے  'حق  پر ثابت  رکھنے 'باطل سے ڈرانے  اور بچانے، برے اعمال کے انجام  اور اچھے  اعمال  کے ثمرات  کے سمجھانے  اور گزشتہ  لوگوں کے حالات  سے مطلع کرنے کے سلسلہ میں  ان کی ذمہ داری  بہت بڑی ہے ،انہیں چاہیے کہ  لوگوں کو بتائیں کہ اعما ل صالحہ  بجا لانے والوں کا انجام بہت اچھا ہوگا، جب  کہ برے اعمال  کرنے والوں  کا انجام  بہت برا ہوگا۔ایسے انسان  کی بات  کا معاشرہ پر بہت خوش گوار اثر پڑتا ہے، جو اسے سمجھ رہا ہو'جو وہ کہہ رہا ہو اور جو وہ کہتا  ہو اس کے مطابق عمل بھی کرتا ہو اور اگر کوئی ایسا انسان  وعظ ونصیحت کرے  جس کا قو ل وعمل  کے مطابق  نہ ہو اور جس کی وجہ  وہ دعوت  دیتا ہو، اکثر وبیشتر  حالات  میں خود  اس پر اس کا کوئی اثر نہ ہو تو اس کے وعظ  ونصیحت  سے مطلوبہ نتائج  حاصل نہیں ہوسکتے خواہ اپنی بات  میں وہ سچا ہی کیوں نہ ہو۔

میں اپنے  آپ کو بھی  اور تمہیں  بھی یہ وصیت کرتا ہوں  کہ ہمیشہ  اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کو اختیار کرو اور اس پر عمل  کا اہتمام کرو جسے  تم جانتے  ہو کہ  یہ بہتر  ہے۔ جسے  تم نیکی سمجھو  اور جس  کی طرف  دعوت  دو اور اس  پر عمل  کے لیے  سب سے پہلے  سبقت کا مظاہرہ  کرو اور اس  نیکی  کا اثر  تمہارے  اقوال  اوعمال، ظاہری  وباطنی  سیرت  اور زندگی  کے تمام مظاہر میں نمایاں  طور پر  نظر آنا چاہیے  اور جس  کام  سے  تم لوعگوں کو منع کرو  'تمہیں چاہیے کہ  خود  بھی اس سے سب  سے زیادہ دور ہو جاؤ کہ اس  طرح  ہی تم اپنے معاشرے کے لیے بہترین  نمونہ  اور مثالی بن سکتے ہو۔

صحافت  اور  ذرائع ابلاغ  سے وابستہ  لوگوں  کا مقام ومرتبہ  بہت اونچا  اور ان کی ذمہ داری بھی بہت عظیم ہے  اور ان  کے کام  کے نتائج  بھی بہت اہم ہیں'اس لیے میں تمہیں  یہ وصیت کرتا ہوں  کہ تم  جہاں کہیں  بھی ہو اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کو اختیار کرو اور مسلمانوں  کی ہمدردی  وخیر خواہی کے لیے نیت صالح کے ساتھ  بہترین  معاون  ومددگار  بن جاؤ۔اللہ تعالیٰ  تمہاری نیت کو خوب جانتا ہے  تعلیم کے دوران  میں بھی اور  تعلیم  کی تکمیل  کے بعد بھی  اپنے اعمال واقوال  کو اسی کی روشنی   میں مرتب  کرو۔ تعلیم سے فراغت کے بعد تم  اس میدان  میں کام  کرو یا  دیگر  میدانوں  میں تقویٰ اور مسلمانوں  کی ہمدردی  وخیر خواہی  اور راست بازی  کے داعی  اور اس کی  زندہ مثالیں بن جاؤ ۔۔جہاں  صبر  کی ضرورت  ہووہاں صبر کا مظاہرہ کرو۔۔نہ اکتاؤ'نہ کمزوری  ودوں  ہمتی کا ثبوت دو  بلکہ فتنوں  اور آلام ومصائب  کے وقت  صبر اور  حق  پر ثابت قدمی   کا مظاہرہ کرو یعنی  تم جہاں  کہیں بھی ہو حق کی ذمہ داری کو ادا کرو۔

میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں  ہر اس  خیر وبھلائی  تک پہنچادے جس  کی ہم امید  رکھتے ہیں اور ہمیں اور تمہیں  علم  نافع ، عمل صالح اور تقویٰ کے زاد راہ سے  سرفراز فرمائے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص389

محدث فتویٰ

تبصرے