السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گھروں میں تصویریں لٹکانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حکم یہ ہے کہ تصویریں اگر انسانوں یا جاندار چیزوں کی ہوں تو حرام ہے 'کیونکہ نبیﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیتے ہوئے فرمایا تھا:
(ان لاتدع صورة الا طمستها ولا قبرا مشرفا الا سويته) (صحيح مسلم ‘الجنائز ‘باب الامر بتسوية القبر ‘ ح:٩٢٩)
’’ہر تصویر کو مٹادو اور ہر اونچی قبر کو برابر کردو۔‘‘
(اسے امام مسلم نے "صحیح" میں روایت کیا ہے)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے روشن دان پر ایک ایسا پردہ لٹکادیا تھا' جس میں تصویریں تھیں'نبی ﷺ نے جب اسے دیکھا تو پھاڑدیا'رخ انور کا رنگ بدل گیا اور آپ نے فرمایا:
(ان اصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم: احيوا ماخلفتم ) (صحيح البخاري ‘اللباس ‘باب من كره القعود علي الصور ‘ ح:٥٩٥٧)
’’ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اوران سے کہا جائے گا کہ اسے زندہ کرو جسے تم نے پیدا کیا تھا۔‘‘
البتہ تصویر کسی ایسے بچھونے پر ہو جو پامال ہوتی ہو یا تکیہ میں ہو جس کے ساتھ ٹیک لگائی جاتی ہو تواس میں کوئی حرج نہیں۔کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ جبریل نے ایک بار نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کا وعدہ کیا تھا مگر جب وہ آئے تو گھر میں داخل ہونے سے رک گئے ۔ نبیﷺ نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ گھر میں مجسمہ ہے'پردے پر تصویریں ہیں اور ایک کتا بھی ہے ۔ حکم دیجیے کہ مجسمہ کے سر کو کاٹ دیا جائے ' پردے سے دو تکیے بنالیے جائیں' جنہیں پامال کیا جائے اور کتے کو گھر سے باہر نکال دیا جائے نبی ﷺ نے اس طرح کیا تو جبرئیل علیہ السلام گھر میں داخل ہوئے ۔اس حدیث کو امام نسائی اور دیگر محدثین نے جید سند کے ساتھ بیان کیا ہے ۔ حدیث میں یہ بھی مذکور ہے ک یہ کتے کا بچہ تھا' جو حضرت حسن رضی اللہ عنہ یا حجرت حسین رضی اللہ عنہ کا تھا اور گھر میں رکھے ہوئے سامان کے نیچے تھا۔صحیح حدیث میں یہ بھی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:
(لاتدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولاصورة) (صحيح مسلم ‘اللباس والزينة‘باب تحريم تصوير صورة الحيوان ____الخ ‘ح:٢١-٦)
’’فرشتے اس گھر میں داخل ہی نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویریں ہوں۔‘‘
حضرت جبریل کا یہ قصہ اس بات کی دلیل ہے کہ اگر بچھونے وغیرہ پر تصویر ہو تو وہ دخول ملائکہ میں مانع نہیں ہے۔اسی طرح صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ مذکورہ بالا پردے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے تکیہ بنالیا تھا اور نبیﷺ اس کے ساتھ ٹیک لگالیا کرتے تھے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب