سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(290) کیا نمازِ تسبیح پڑھنا ثابت ہے؟

  • 1085
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3205

سوال

(290) کیا نمازِ تسبیح پڑھنا ثابت ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز تسبیح کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

نماز تسبیح نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت نہیں ہے۔ اس سے متعلق حدیث کے بارے میں امام احمد رحمہ اللہ  فرماتے ہیں کہ صحیح نہیں ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  فرماتے ہیں کہ یہ روایت جھوٹی ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ  نے نماز تسبیح کو مکروہ قرار دیا ہے، ائمہ کرام میں سے کسی امام نے بھی اسے مستحب قرار نہیں دیاہے، امام ابوحنیفہ، امام مالک اور امام شافعی رحمہ اللہ  سے تو اس نماز کے بارے میں بالکل کچھ سنا ہی نہیں گیا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  نے اس کے بارے میں جو کچھ فرمایا ہے، وہ بالکل بر حق ہے۔ اگر یہ نماز صحیح اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہوتی، تو امت تک ایسے طریق سے پہنچتی جس میں کوئی شک نہ ہوتا، حالانکہ یہ صلاۃ التسبیح جنس نماز بلکہ جنس عبادات ہی سے خارج ہے کیونکہ کسی بھی عبادت میں یہ اختیار نہیں دیا گیا کہ اسے روزانہ کرو یا ہفتہ میں ایک بار کرو یا مہینے میں ایک بار یا سال میں ایک بار یا عمر میں ایک بار کرو اورجو نماز دیگر نمازوں سے مختلف ہوتی ہے لوگ اسے بہت اہتمام کے ساتھ بیان کرتے ہیں اگراس کا وجودہوتاتو اسے انوکھی عبادت ہونے کی وجہ سے بہت مشہور ہونا چاہیے تھا لیکن اس نماز کا معاملہ ایسا نہیں ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ اس کے بارے میں کوئی حکم شرعی وارد نہیں ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ ائمہ کرام میں سے کسی ایک امام نے بھی اسے مستحب قرار نہیں دیا۔(1)

وباللہ التوفیق


(1)فاضل مفتی رحمہ اللہ  کا یہ کہنا کہ کسی بھی امام نے اسے مستحب قرار نہیں دیا ہے، صحیح نہیں ہے۔ محدثین کا ایک گروہ کثرت طرق کی وجہ سے نماز تسبیح کی حدیث کی اصلیت کا اور اس کی بنیاد پر اس کے استحباب کا قائل ہے۔

 

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ305

محدث فتویٰ

تبصرے