السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گزارش یہ ہے کہ میرے والد صاحب قضائے الہی سے وفات پاگئے ہیں۔ اس وقت ان کے ورثا میں تین بیٹیاں اور ایک بہن ہے۔ایک بیٹا تھا جو والد صاحب کی زندگی میں ہی فوت ہوگیا تھا ۔ وہ شادی شدہ تھا ، اس کی بیوی، دوبیٹیاں ، چار بیٹے ( یعنی والد صاحب کے پوتے پوتیاں) حیات ہیں۔براہ کرم متوفی کا ترکہ قرآن و سنت کے مطابق تقسیم فرمادیں، کل جائیداد1,10,00,000 روپے ہے۔ شکریہ جزاکم اللہ خیرا الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
﴿ يوصيكُمُ اللَّهُ فى أَولـٰدِكُم ۖ لِلذَّكَرِ مِثلُ حَظِّ الأُنثَيَينِ ۚ فَإِن كُنَّ نِساءً فَوقَ اثنَتَينِ فَلَهُنَّ ثُلُثا ما تَرَكَ...﴿١١﴾... سورةالنساء
’’اللہ تعالی تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو انہیں مالِ متروکہ کا دوتہائی ملے گا۔‘‘
﴿ يوصيكُمُ اللَّهُ فى أَولـٰدِكُم ۖ لِلذَّكَرِ مِثلُ حَظِّ الأُنثَيَينِ ۚ...﴿١١﴾... سورةالنساءکہ’’’’اللہ تعالی تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |