السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم نے دیکھا ہے کہ بعض طلبہ یونیورسٹی کیفے ٹیریا سے طے شدہ کھانے سے زیادہ پیسے لے لیتے ہیں' مثلاً طے یہ ہے کہ وہ چار قسم کی چیزیں لے سکتے ہیں مگر وہ پانچ قسم کی لے لیتے ہیں اور اس طرح لی ہوئی زیادہ چیز کی قیمت بھی ادا نہیں کرتے 'اسی طرح بعض طلبہ مطالعہ گاہ میں رکھے ہوئے اخبارا ت ومجلات اٹھا کر اپنے کمروں میں لے جاتے ہیں حالانکہ وہ سب کے مطالعہ کے لیے رکھے گئے ہوتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ دونوں کام جائز نہیں ہیں اس لیے کہ سوال میں مذکور پہلی بات کے مطابق طے شدہ شیڈول سے زیادہ لینا حرام ہے کیونکہ یہ باطل طریقے سے مال کھانا ہے الا یہ کہ وہ اس کی قیمت ادا کردے یا طلبہ کے کھانے کے نگران سے اس کی اجازت لے لے یا بعد میں اسے بتا کر راضی کرلے کیونکہ یہ اس کا حق ہے اور جہاں تک دوسری بات کا تعلق ہے یعنی جو چیز سب کے لیے مشترک ہے'اسے صرف بتا کر راضی کرلے کیونکہ یہ اس کا حق ہے اور جہاں تک دوسر ی بات تعلق ہے یعنی جو چیز سب کے لیے مشترک ہے'اسے صرف اپنے لیے ترجیح دینا تو یہ بھی جائز نہیں ہے الا یہ کہ اس سلسلہ میں کوئی باقاعدہ پروگرام ترتیب دے دیا گیا ہو مثلاًجس طرح لائبریری سے کچھ دنوں کے لیے کتاب مستعار لی جاسکتی ہے اور پھر اسے واپس لوٹادیا جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ ایک جائز طریقہ ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب