السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم نے دیکھا ہے کہ بعض استانیاں وقت مقررہ پر اپنی جماعت میں نہیں آتیں 'وہ اسٹاف روم میں بیٹھی دوسری استانیوں کے ساتھ باتیں کرتی رہتی ہیں حالانکہ اس کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوتی یا بسا اوقات وہ سکول ہی میں دیر سے آتی ہیں 'تو اس بارے میں کیا حکم ہے ؟ ہم نے سنا ہے کہ بعض اساتذہ کرام کا بھی یہی معمول ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حرام ہے کسی بھی معلم یا معلمہ کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے پیریڈ کے مقررہ وقت سے لیٹ کلاس روم میں آئے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَوفوا بِالعُقودِ...﴿١﴾... سورة المائدة
’’اے ایمان والو! اپنے اقراروں کو پورا کرو۔‘‘
نیز فرمایا :
﴿وَأَوفوا بِالعَهدِ ۖ إِنَّ العَهدَ كانَ مَسـٔولًا ﴿٣٤﴾... سورةالاسراء
’’اور عہد کو پورا کرو کہ عہد کے بارے میں ضرور پرستش ہوگی۔‘‘
اور فرمایا :
﴿وَأَقسِطوا ۖ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ المُقسِطينَ ﴿٩﴾... سورةالحجرات
’’اور عدل وانصاف کرو 'بلاشبہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘
اس آیت کریمہ میں عدل کرنے کا حکم ہے اور یہ عدل نہیں ہے کہ استاد یا استانی یا دیگر ملازم تنخواہ تو پوری وصول کرے مگرا پنے اس فرض کو ادا کرنے میں سستی کرے جس کی وجہ سے اسے تنخواہ ملتی ہے ۔اگر وہ اس سلسلہ میں سستی کرتا ہے تو اسے حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں مذکور وعید پیش نظر رکھنی چاہیے :
﴿وَيلٌ لِلمُطَفِّفينَ ﴿١﴾ الَّذينَ إِذَا اكتالوا عَلَى النّاسِ يَستَوفونَ ﴿٢﴾ وَإِذا كالوهُم أَو وَزَنوهُم يُخسِرونَ ﴿٣﴾... سورةالمطففين
’’ناپ اور تول میں کمی کرنے والوں کے لیے تباہی ہے 'وہ لوگ جب دوسرے لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں کم کرکے دیتے ہیں۔‘‘
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اچھے کا م کرنے اور امانتوں کے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب