سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(287) کیا سجدۂ تلاوت کے لیے طہارت شرط ہے؟

  • 1081
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 5246

سوال

(287) کیا سجدۂ تلاوت کے لیے طہارت شرط ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سجدہ تلاوت کے لیے طہارت شرط ہے؟ سجدہ تلاوت کی صحیح دعا کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

 سجدہ تلاوت سے مراد وہ سجدہ ہے جو انسان آیت سجدہ کی تلاوت کے وقت کرتا ہے قرآن مجید میں سجدہ کی آیات معروف ہیں۔ جب کوئی انسان سجدہ تلاوت کرنا چاہے تو وہ اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں چلا جائے اور درج ذیل ادعیہ میں سے کوئی دعا پڑھے:

«سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی» (سنن ابي داؤد، الصلاة، باب ما يقول الرجل فی رکوعه وسجوده، ح: ۸۷۱)

’’پاک ہے میرا رب جو سب سے بلند و برتر ہے۔‘‘

«سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِی» (صحيح البخاري، الاذان، باب الدعاء فی الرکوع، ح:۷۹۴)

’’اے اللہ! اے ہمارے پروردگار ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں اور تیری ہی تعریف ہے، اے اللہ! تو مجھے معاف فرما دے۔‘‘

«اَللّٰهُمَّ لَکَ سَجَدْتُّ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِی لِلَّذِی خَلَقَه وَصَوَّرَه وَشَقَّ سَمْعَه وَبَصَرَه تَبَارَکَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ» (صحيح مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة النبی ودعائه بالليل، ح: ۷۷۱)

’’اے اللہ! میں نے تیرے لیے سجدہ کیا اور تیرے ساتھ ایمان لایا یقینامیں تیرا فرمانبردار ہوں۔ میرا چہرہ اس ذات پاک کے آگے سجدہ ریز ہوا جس نے اسے پیدا فرمایا ہے اور اس کے کان اور آنکھیں بنائے ہیں اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے جو بہترین خالق ہے۔‘‘

«اَللّٰهُمَّ اکْتُبْ لِی بِهَا عِنْدَکَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّی بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِی عِنْدَکَذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّی کَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِکَ دَاوُدَ» (جامع الترمذي، الجمعة، باب ماجاء ما يقول فی سجود القرآن، ح: ۵۷۹)

’’اے اللہ! میرے اس سجدے کی وجہ سے اپنے ہاں اجر و ثواب لکھ لے اور اس کی وجہ سے مجھ سے (میرے گناہوں کا) بوجھ اتار دے اور اسے میرے لیے اپنے ہاں ذخیرہ بنا دے اور اس سجدے کو میری طرف سے اس طرح قبول فرما جس طرح تو نے اپنے بندے داؤد علیہ السلام  کے سجدے کو شرف قبولیت سے نوازا تھا۔‘‘

پھر سجدے سے سر اٹھائے، اس میں تکبیر اور سلام کی ضرورت نہیں۔ اگر امام نماز پڑھاتے ہوئے آیت سجدہ کی تلاوت کرے تو اس کے لیے واجب ہے کہ سجدہ کو جاتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت تکبیر (اللہ اکبر) کہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی نماز کی کیفیت بیان کرنے والوں نے ذکر کیا ہے کہ آپ جب بھی سر جھکاتے اور اٹھاتے تو اللہ اکبر کہا کرتے تھے۔

نماز کے سجدہ اور سجدہ تلاوت سب کی کیفیت اسی طرح ہوتی تھی۔

بعض لوگ نماز میں سجدے کو جاتے وقت تو تکبیر کہتے ہیں مگر سجدے سے اٹھتے وقت تکبیر نہیں کہتے، لیکن سنت یا اہل علم کے اقوال سے مجھے اس کی کوئی دلیل معلوم نہیں ہے۔

سائل نے جو یہ کہا ہے کہ کیا سجدئہ تلاوت کے لیے طہارت شرط ہے، تو اس کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے۔ بعض نے طہارت کو ضروری قرار دیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ یہ شرط نہیں ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ  بغیر طہارت کے سجدہ تلاوت کر لیا کرتے تھے لیکن میری رائے میں زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ سجدہ با وضو کیا جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ302

محدث فتوی

تبصرے