سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(433) مضطر کے بارے میں ایک فتویٰ

  • 10798
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1168

سوال

(433) مضطر کے بارے میں ایک فتویٰ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسالہ "المسلمون" میں مغرب  کے شیخ احمد الکتانی کا ایک فتویٰ شائع ہوا ہے' جس میں انہوں نے اس شخص کے کام کو جائز قرار دیا ہے ' جو کسی قہوہ خانہ میں شراب پیش  کرتا ہو  اور دلیل یہ دی ہے  یہ شخص مضطر ہے۔سوال یہ ہے کہ اس کیا اضطرار ہے ؟ میں چاہتا ہوں کہ اس مسئلے کی وضاحت فرمادیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے تو شراب کے سلسلہ میں کام کرنے والے ہر شخص پر لعنت فرمائی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں یہ صحیح ہے کہ نبی ﷺ نے شراب 'اس کے پینے والے'پلانے والے 'خریدنے والے 'قیمت کھانے والے 'اٹھانے والے  ' جس کی طرف  اٹھا کر لے جائی جائے ' کشید  کرنے والے  اور جس  کے لیے اسے کشید کیا جائے ' سب پر لعنت  فرمائی ہے ۔لہذا جوشخص کسی قہوہ خانہ میں شراب سے متعلق  کوئی بھی کام کرات ہو تو اس کا یہ کام اس حدیث کی رو سے  حرام ہے اور اگر وہ اس قہوہ خانہ میں کوئی ایسا کام کرتا ہو  جس کا شراب سے کوئی تعلق نہ ہو مثلاً کھانا تیار کرتا ہو یا قہوہ بناتا ہو یا قہوہ کے برتن دھوتا ہو  تو پھر اسے کوئی گناہ نہیں وگا لیکناس صورت میں بھی  افضل یہ ہے کہ وہ  ایسے قہوہ خانہ  سے دور ہی رہے ۔ جواز  صرف  ایسی ضرورت  کے وقت  ہوگا ' جب  اسے حلال  کمائی کے لیے  کوئی اور کام  نہ ملے  اور اس قہوہ خانہ  میں شراب  یا اس کے پینے والوں سے  اس کا کوئی تعلق  نہ ہو۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص334

محدث فتویٰ

تبصرے