سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(366) دعوت الی اللہ کا کام کس پر واجب ہے

  • 10742
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1252

سوال

(366) دعوت الی اللہ کا کام کس پر واجب ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا دعوت الی اللہ کا کام ہر مسلمان مردعورت پر واجب ہے یا یہ صرف علماء طلباء کا کا م ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان کو اس چیز کی بصیرت حاصل ہو 'جس کی طرف وہ دعوت دے رہا  ہو تو پھر اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں ہے کہ وہ کوئی بہت برا اور ممتاز عالم ہے یا کوئی طالب علم یا ایک مسلمان 'لیکن شرط یہ ہے کہ اسےمسئلہ کا یقینی علم ہو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:

((بلغوا عني الاية )) (صحيح البخاري ‘احاديث الانبياء ‘باب ما ذكر  عن بني اسرائيل ‘ ح:٣٤٦١)

’’میری طرف سے (آگے )پہنچاؤ خواہ ایک آہت ہی کیوں نہ ہو۔‘‘

داعی کے کیے یہ شرط نہیں ہے کہ اس کے پاس بہت زیادہ علم ہو'البتہ یہ شرط ہے کہ جس بات کی طرف دعوت دے رہا ہو اس کا اسے ضرور علم ہو'جہالت یا محض جذبات کی بنیاد پر دعوت دینا جائز نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے وہ بھائی جو دعوت الی اللہ کا کام کرتے ہیں اور ان کےپاس علم کی کمی ہوتی ہے تو وہ محض اپنی خواہش سے کئی ایسی چیزوںح کو حرام قرار  دے دیتے ہیں 'جن کو اللہ تعالیٰ نے  حرام قرار نہیں دیا ہوااور کئی ایسی چیزوں کو واجب قرار دیتے ہیں۔جن کو اللہ  تعالیٰ نے اپنے بندوں پر واجب قرار  نہیں  دیا ہوتا اور یہ بہت خطرناک بات ہے'کیونکہ حلال کو حرام قرار دینا بھی اسی طرح ہے جس طرح حرام کو حلال قرار دیا جائے اور اللہ نے ان دونوں باتوں کو  ایک جیسا  قراردیتے ہوئے فرمایا ہے:

﴿وَلا تَقولوا لِما تَصِفُ أَلسِنَتُكُمُ الكَذِبَ هـٰذا حَلـٰلٌ وَهـٰذا حَر‌امٌ لِتَفتَر‌وا عَلَى اللَّهِ الكَذِبَ ۚ إِنَّ الَّذينَ يَفتَر‌ونَ عَلَى اللَّهِ الكَذِبَ لا يُفلِحونَ ﴿١١٦ مَتـٰعٌ قَليلٌ وَلَهُم عَذابٌ أَليمٌ ﴿١١٧﴾... سورةالنحل

’’اور یونہی جھوٹ سے جو تمہاری زبان پر آجائے مت کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھنے لگو ۔بلاشبہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے ،(جھوٹ کا ) فائدہ تو تھوڑا  سا ہے مگر (اس کے بدلے )ان کو عذاب دردناک ہوگا۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص289

محدث فتویٰ

تبصرے