سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(362) اللہ تعالیٰ کے دشمن زیادہ طاقت ور ہونے کا سبب

  • 10738
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1481

سوال

(362) اللہ تعالیٰ کے دشمن زیادہ طاقت ور ہونے کا سبب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم یہ بات تو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم سب اور تمام کائنات اللہ تعالیٰ کی  مخلوق  ہے۔ ہم اللہ  تعالیٰ کے اطاعت گزار اور فرماں بردار اور اس پر ایمان رکھنے والے ہیں لیکن ہماری معشیت  اور ہماری زندگی  کی چابیاں ہمارے  ان دشمنوں کے ہاتھوں میں ہیں جو مشرک  اور ملحد ہیں تو اس میں کیا راز  ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز  کا خالق ہے اور کائنات میں  صرف  وہی ہوےتا ہے جسکا وہ ارادہ فرمائے 'جو اللہ تعالیٰ چاہے 'وہ ہوتا ہے اور جو نہ چاہے وہ نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ہی زندہ  کرتا  اور مارتا ہے'منع کرتا  اور عطا فرماتا ہے'بیمار کرتا اور شفا دیتا ہے'جو عطا کرے اسے کوئی روکنے  والا نہیں اور  جس کو وہ روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں انسان کو جن آلام ومصائب کا سامنا  کرنا پڑتا ہے وہ اس کی تقدیر میں لکھے ہوئے ہیں'یہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہی نے انہیں لوح محفوظ  میں لکھا ہوتا ہے۔پھر اللہ تعالیٰ ہی اپنے مومن 'مصلح اور اہل صدق واخلاص بندوں کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں نصرت واعانت  سے سرفراز فرماتا ہے' جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِن تَنصُرُ‌وا اللَّهَ يَنصُر‌كُم ...﴿٧﴾... سورة محمد

’’اے اہل ایمان ! اگر تم اللہ کی مدد کروگے تووہ بھی تمہاری مدد کرے گا۔‘‘

 اللہ تعالیٰ قوت کے ساتھ ان کی مدد  فرماتاہے' فرشتوں کو نازل فرماتاہے تاکہ  وہ ان کے ساتھ مل کر لڑیں' نیز اللہ تعالیٰ ان سے دشمنوں کی چالوں کو دور فرماتا ہے' جیسا کہ  ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ إِنَّ اللَّهَ يُد‌ٰفِعُ عَنِ الَّذينَ ءامَنوا ۗ... ﴿٣٨﴾... سورةالحج

’’اللہ تو  مومنوں کو  ان کے دشمنوں  کو ہٹاتا رہتا ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ کا فروں  کے ان حیلوں کو باطل کرتا رہتا ہے' جن  کے ساتھ وہ مسلمانوں  کو ڈراتے رہتے ہیں 'خواہ  یہ حیلے اور اسباب اور کیمیاوی  بموں ہی کی صورت میں کیوں نہ ہو۔ یہ تمام اسباب ووسائل اللہ تعالیٰ کے غلبہ وقدرت کے تحت ہیں۔ یہ لوگ بندوں پر اسی وقت غالب آتے ہیں 'جب بندگان الہیٰ حق کی مخالفت اور نافرمانی  کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کے ساتھ شرک کرتے ہیں'کہ اللہ تعالیٰنے اس کی کوئی سند نازل نہیں کی ہ'فسق وفجور کا اظہا ر کرتے ہیں'عبادات کو ترک کردیتے ہیں 'مسجدوں میں جانا  چھوڑدیتے ہیں' جمعہ  وجماعت سے پیچھے رہتے ہیں 'زنا اور بدکاری کا ارتکاب کرتے ہیں' شرابیں پیتے ہیں اور منشیات استعمال کرتے ہیں نمازوں کو ضائع  کرتے اور  خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں تو ان حالات میں اللہ تعالیٰ ان پر دشمنوں کو مسلط  کردیتا ہے' جس طرح کہ   اللہ تعالیٰ  نے بنی اسرائیل  پر فرعون  کو مسلط  کردیا تھا اور فرعونیوں نے بنی اسرائیل  کو بد ترین  وسم کے عذاب میں مبتلا کردیا تھا۔ایک  حدیث میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے :

 ((اذا عصاني من يعرفني سلطت عليه من لا يعرفني  ))(البداية والنهاية :٨٨/١٣)

’’جب  کوئی ایسا شخص میری نافرمانی کرتا ہے' جو مجھے پہنچاتا نہیں ہے تو میں اس پر کسی ایسے شخص کو مسلط   کردیتا ہوں جو مجھے نہیں پہنچانتا۔‘‘

 ان ایام میں بھی یہ لوگ ان پر مسلط ہیں' جنہوں نے احکام  شرعیہ کو معطل  کردیاہے' ان کی بجائے انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کو  اختیار کرلیا ہے بہت سی  حرام  اشیاء کو حلال قراردے لیا ہے اور فرائض کے ادا  کرنے  میں کوتاہی  کررہے ہیں۔ جب بھی اہل اسلام اپنے  صحیح دین کی طرف رجوع کرلیں گے' تو اللہ تعالیٰ بھی انہیں ان کی عظمت  رفتہ واپس لوٹادے گا اور اپنی  نصرت وتوفیق سے سرفراز فرمادے گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَلا تَهِنوا وَلا تَحزَنوا وَأَنتُمُ الأَعلَونَ إِن كُنتُم مُؤمِنينَ ﴿١٣٩﴾... سورة آل عمران

’’اور( دیکھو ) دل شکستہ نہ ہونا اور نہ کسی  طرح کا غم  کرنا اگر تم  مومن (صادق) ہو توتم  ہی غالب رہوگے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص286

محدث فتویٰ

تبصرے