سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(357) مسلمان کے لیے اپنے ملکوں کادفاع جہاد ہے

  • 10733
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1473

سوال

(357) مسلمان کے لیے اپنے ملکوں کادفاع جہاد ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محاذ جنگ پر ڈیوٹی دینے والے آپ سے یہ پوچھتے ہیں کہ انہیں بھی اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنے والوں کی طرح وثواب ملےگا۔۔۔آپ اجنتے ہیں کہ انہیں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جسے نہ کسی  عہد کا پاس ہے اور نہ کسی حق کی حفاظت کا خیال؟وہ آپ سےیہ پوچھتے ہیں کیا وطن 'عزت اور مال کا دفاع بھی جہاد میں داخل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتاب وسنت سے یہ ثابت ہے کہ جس شخص کی نیت نیک ہو اس کے لیے دشمن کی سرحد کے پاس ہمیشہ قیام رکھنا بھی جیاد فی سبیل اللہ ہے'کیونکہ اللہ جل وعلا کا ارشاد گرامی ہے

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنُوا اصبِر‌وا وَصابِر‌وا وَر‌ابِطوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٢٠٠﴾... سورة آل عمران

’’اے اہل ایمان! (کفار کے مقابلے میں)ثابت قدم رہو اور استقامت رکھو اور (مورچوں پر) جمے (ڈٹے) رہو اورا للہ سے ڈرو تاکہ مراد حاصل کرو۔‘‘

اور نبیﷺ نے فرمایا ہے:

((رباط يوم وليلة خير من صيام شهر وقيامه‘وان مات‘جريٰ من صيام شهر وقيامه‘وان مات ‘جريٰ عليه عمله الذي كان  يعمله‘واجري عليه رزقهّوامن الفتان )(صحيح مسلم ‘الامارة ‘باب فضل الرباط في سبيل الله عزوجل ‘ح:١٩١٥)

’’(اللہ تعالیٰ لے راستہ میں) ایک دن ثابت  قدم ہوکر جمے(ڈٹے) رہنا ایک ماہ کے روزوں اورقیام سے بہتر ہے'اگر وہ اس حال میں فوت ہوگیا تو اس پر وہ عمل جاری رہےگا جو وہ کیا کرتا تھا'اس کا اسے رزق بھی جاری کردیا جائے  گا اور وہ فتنے میں مبتلا کردینے والے(شیطان ) سے بھی محفوظ رہے گا۔‘‘ (اس حدیث کو امام مسلم  نے اپنی"صحیح "میں روایت کیا ہے)

"صحیحین " میں روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :

((رباط يوم في سبيل الله خير من الدنيا وما عليهاّ وموضع سوط احدكم من الجنة خير من الدنيا وما عليها‘وموضع سوط احدكم من الجنة خيرمن الدنيا وما عليها‘ ولاروحة يروحها العبد في  سبيل الله او الغدوة خير من الدنيا وما عليها)) (صحيح البخاري ‘الجهاد والسير ‘باب فضل رباط يوم سبيل الله ‘ ح :٢٨٩٢وصحيح مسلم  الامارة‘ فضل الغدوة والروحة في سبيل الله ح:١٨٨١ مختصراً)

’’الله کے راستہ  میں ایک دن کا قیام  دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہترہے۔ جنت  میں تم میں سےکسی ایک کوڑے کے برابر جگہ  تمام دنای اور دنیا میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے اور ایک شام یا ایک صبح جسے بندہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں بسر کرتا ہے وہ بھی دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے۔‘‘

صحیح البخاری میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :

((من اغبرت قدماه في سبيل الله حرمه الله علي النار ))(صحيح البخاري ‘الجمعة ‘باب المشئ الي الجمعة‘ ح:٩-٧)

’’جس کے دونوں پاؤں اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوگئے تواسے اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوگئے،تو اللہ  تعالیٰ نے جہنم کی آگ پر حرام قرار دے دیا ہے۔‘‘

اس میں کوئی شک نہیں کہ دین 'جان'اہل 'مال 'ملک اور اہل ملک کا دفاع جہاد ہے اور جو مسلمان اس راہ میں قتل ہوجائے'وہ شہید شمار ہوگا کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:

((من قتل دون ماله فهو شهيد ومن قتل دون دينه فهوشهيد ومن قتل دون دمه فهو شهيد ومن قتل دون ذلك دون اهله فهو شهيد)) (جامر الترمذي ‘الديات ‘باب ماجاء فيمن قتل دون ‘اله فهو شهيد ‘ ح:١٤٢١ وسنن ابي داؤد ح:٤٧٧٢ وسنن انسائي ‘ ه: ٤١—وسنن بان ماجه :٢٥٨-)

’’جو مال کے دفاع میں قتل کردیا گیا وہ شہید ہے 'جو دین کی وجہ سے قتل کردیا گیا وہ شہید ہے'جو اپنی جان کے دفاع میں قتل کردیاگیا وہ شہید ہے اور جو اپنے اہل وعیال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کردیاگیا تو وہ بھی شہید ہے۔‘‘

محاذ جنگ پر دشمن کی سرحد کےپاس قیام کرنے والو! ہم آپ کونصیحت کرتے ہیں کہ تقویٰ اختیار کرو'اپنے تمام اعمال  کو اللہ تعالیٰ ہی کے لیے اخلاص کے ساتھ سرانجام دو'نماز پنجگانہ  باجماعت ادا کرو 'اللہ عزوجل کا ذکر  کثرت سے کرو'اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  ﷺ کی اطاعت استقامت  کے ساتھ  نجالاؤ 'اتفاق کو اختیار کرو اور اختلاف سے اجتناب سے اجتناب کرو'اس سلسلہ میں نفس مطمئنہ کے ساتھ  خود بھی صبر  کرو اور دوسروں کو صبر کو بھی صبر کی تلقین کرو'اللہ تعالیٰ کی  ذات گرامی کے ساتھ حسن ظن  رکھو اور اس کی تمام  نافرمانیوں سے بچو۔اس سلسلہ میں سورۃ الانفال  کی حسب  ذیل آیات بہت جامع ہیں:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا لَقيتُم فِئَةً فَاثبُتوا وَاذكُرُ‌وا اللَّهَ كَثيرً‌ا لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٤٥وَأَطيعُوا اللَّهَ وَرَ‌سولَهُ وَلا تَنـٰزَعوا فَتَفشَلوا وَتَذهَبَ ر‌يحُكُم ۖ وَاصبِر‌وا ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصّـٰبِر‌ينَ ﴿٤٦﴾... سورةالانفال

’’اے مومنو! جب( کفار کی) کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہوتو ثابت قدم  رہو اور اللہ کو بہت یاد کرو تاکہ تم  مراد حاصل کرو اور اللہ  اور اس کے رسول  کے حکم پر چلو اور آپس میں جھگڑا نہ کرناکہ (ایسا کروگےتو) تم  بزدل ہوجاؤگے اور تمہارا اقبال جاتا رہے گا اور صبر سے کام لو یقیناً اللہ صبر کرنے  والوں  کے ساتھ ۔‘‘

اللہ تعالیٰ آپ کو راہ راست  پر رکھے'اپنے  دین پر ثابت قدم رکھے'آپ کے اور آپ   کے ساتھیوں کے ساتھ حق کی مدد کرے اور آپ کی بدولت باطل اور اہل باطل کو ذلیل ورسوا  کرے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص280

محدث فتویٰ

تبصرے