سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(351) ایسی گھڑی جس پر سونے کا پانی چڑھا ہو

  • 10727
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2057

سوال

(351) ایسی گھڑی جس پر سونے کا پانی چڑھا ہو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے پاس ہاتھ کی ایک گھڑی ہے'جس پر سونے کا پانی چڑھا یا گیا ہے تو کیا میرے لیے اسے پہننا یا استعمال کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات معلوم ہے کہ مردوں کے لیے سونا پہننا حرام ہے'کیونکہ نبی ﷺ نے جب ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی  تو آپ نے اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا:

((يعمدكم  احدكم الي جمرة من نار  فيجعلها في يده )) (صحيح مسلم ‘اللباس ‘باب تحريم خاتم الذهب علي الرجل _____الخ‘ ه:٢-٩-)

’’تم میں سے ایک شخص آگ کے انگارے  کا قصد کرتا ہے اور اسے اپنے ہاتھ میں ڈال لیتا ہے۔‘‘

 جب نبی ﷺ تشریف لے گئے تو اس شخص سے کہا گیا کہ اپنی انگوٹھی پکڑلو اور اس سے فائدہ اٹھاؤ تو اس نے کہا 'اللہ کی قسم! میں اس انگوٹھی کو نہیں پکڑوں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے پھینک دیاتھا۔نبی ﷺ نے سونے اور ریشم کے بارے میں فرمایاہے:

((هذان  حرام علي الذكور امتي  حل الاناثها ))  ((سنن ابي داود‘اللباس‘باب في الحرير للنساء ح: ٤-٥٧ وسنن انسائي ‘ ح :٥١٤٧ و سنن ابن ماجه ح:٣٩٥٩ مختصراً وشرح معاني الاثار:٤/٢٥- والفظ له)

’’"یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں کے لیے  حرام اور عوروں کے لیے حلال ہیں۔‘‘

مرد کے لیے جائز نہیں کہ وہ سونے کی انگوٹھی  یا بٹن  یا کوئی بھی چیز  استعمال کرے ۔ سونے کی گھڑی استعمال  کرنا بھی جائز نہیں  ہے'اگر پالش سونے کی ہو یاگھڑی  کی سوئیاں سونے کی ہوں یا اس میں سونے کی جیولرز ہوں تو یہ اگرچہ  جائز ہے لیکن پھر بھی ہم یہ نہیں کہیں گے کہ آپ سونے کی پالش والی گھڑی استعمال کریں کیونکہ اکثر لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ گھڑی پر صرف سونے کی پالش کی ہےیا اس کے مٹیریل میں سونے کی آمیزش ہے۔ لوگ  ایسی گھڑی استعمال کرنے والے کے بارے میں بدگمانی کا اظہار کرتے ہیں یا پھر لوگ  اس کی اقتداء  کرنے لگ جاتے ہیں بشرطیکہ وہ ان لوگوں میں سے  ہو جن کی اقتداء کی جاتی ہے اور  لوگ خالص یا ملے جلے سونے کو استعمال کرنے لگ جاتے ہیں۔اگرچہ اس طرح  کی پالش والی گھڑیاں استعمال کرنا  حلال ہے مگر میری نصیحت  یہ ہے کہ انہیں استعمال نہ کیا جائے 'کیونکہ ایسی گھڑیوں کی وجہ سے جن کے استعمال میں کوئی شک وشبہ نہیں انسان ان سے بے نیاز ہےاور نبی ﷺ نے فرمایا:

((فمن التقيٰ الشبهات استبرا لدينه وعرضه )) (صحيح مسلم ‘المساقاة‘باب اخذ الحلال وترك  الشبهات ‘ ح :١٥٩٩)

’’جو شخص شبہات  سے بچ گیا اس نے  اپنے دین  وعزت کو بچالیا۔‘‘

اگر محض  رنگ  یا پالش نہ بلکہ دھات  میں سونے کی آمیزش  ہو توپھر  زیادہ  صحیح  بات یہ ہے کہ ایسی گھڑیوں کو مردوں کے لیے استعمال کرنا حرام ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص275

محدث فتویٰ

تبصرے