سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(329) تکبر نہیں بلکہ عادت

  • 10700
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1310

سوال

(329) تکبر نہیں بلکہ عادت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسول اللہﷺ  کی ایک  حدیث کا مفہوم  یہ ہے کہ  جو شخص  اپنے کپڑے کو لٹکائے گا'وہ جہنم میں جائے گا۔ ہمارے کپڑے ٹخنوں سے نیچے ہوتے ہیں۔ ہمارا قصد  تکبر  اور فخر نہیں ہوتا بلکہ اسے بس عادت  سمجھئے تو کیا پھر بھی  یہ فعل  حرام ہوگا؟ جو شخص  اپنا کپڑا لٹکاتا ہے اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہے تو کیا  وہ بھی  جہنم  میں جائے گا؟ امید ہے  راہنامئی فرمائیں گے۔  جزاکم اللہ خیراً


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ  ﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا :

((مااسفل منالكعبين من الازار  فهو  في النار)) (صحيح البخاري ‘اللباس‘باب مااسفل منالكعبين من الازار  فهو  في النار‘ ح:٥٧٨٧)

’’جو تہ بند ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم کی آگ میں ہوگا۔‘‘

(اس حدیث  کو امام بخاری نے اپنی "صحیح " میں بیان فرمایا ہے)

نیز فرمایا ہے:                                                                               

((ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة‘ولا ينظر اليهم ّولا يزكيهم ّولهم عذاب  اليم المسبل (ازاره) والمنان ‘والمنفق سلعته بالحلف الكاذب ))(صحيح مسلم‘ الايمان ‘باب غلظ تحريم اسبال الازار المن بالعطية___الخ‘ ح : ١-٦)

’’تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ  نہ کلام فرمائے گا'نہ ان کی طرف(نظر رحمت سے)  دیکھے گا' نہ انہیں پاک کرےگا اور ان کے لیے دردناک عذاب  ہوگا (1) کپڑے  کو لٹکانے والا (2)احسان جتلانے  والا اور(3) جھوٹی قسم کے ساتھ اپنے سودے بیچنے والا۔‘‘

اس حدیث  کو امام مسلم نے  اپنی "صحیح " میں  بیان فرمایا ہےاس مفہوم  کی ایک  بھی بہت سی احادیث ہیں' جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ کہ ٹخنوں  سے نیچے  کپڑا   لٹکانا حرام ہے' خواہ لٹکانے والا یہ گمان کرے کہ اس کا مقصد تکبر  اور غرور نہیں ہے' کیونکہ یہ تکبر  کا وسیلہ ہے ۔اس میں اسراف   اور فضول خرچی بھی ہے اور پھر اس  سے  کپڑے میلے اور ناپاک بھی ہو جاتے ہیں اور اگر  کوئی ازراہ تکبرایسا کرے تو اس سے معاملہ سنگین اور گناہ  اور بھی  شدید  ہوجائے گا' کیونکہ رسول اللہ  ﷺ نے فرمایا  ہے:

((من جر  ثوبه خيلاء لم ينظر الله اليه يوم القيامة )) (صحيح البخاري ‘اللباس ‘باب من جر ازاره  من غير خيلاء‘ ح :٥٧٨٤ وصحيح مسلم  باب تحريم جر الثواب خيلاء_____‘ ح :٢-٨٥)

’’جو شخص ازراہ  تکبر کپڑا لٹکائے گا تو قیامت کے دن  اس کی طرف  ( نظر رحمت سے) دیکھے گا بھی نہیں۔‘‘                       

کپڑا لٹکانے  کی حد ٹخنے  ہیں۔ کسی بھی مسلمان مرد کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے  کپڑے ٹخنوں  سے  نیچے لٹکائے' کیونکہ مذکورہ بالا احادیث  سے اس کی حرمت  ثابت ہوتی ہے۔البتہ عورتوں کے کپڑے  ا قدر لمبے  ہونے چاہیں کہ جو ان  کے پاؤں کو چھپالیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ  نے جب بھی نبی ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ کوشش  کےباوجود میرا کپڑا نیچے لٹک جاتا ہے تو آپ نے  ان سے فرمایا:

((لست  ممن يصنعه خيلاء)) ( صحيح البخاري < اللباس ‘باب من جر  ازاره من غير خيلاء____الخ‘ ح: ٥٧٨٤ وسنن ابي داود‘ ح: ٤-٨٥)

’’آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو ازراہ تکبر  ایسا کرتے ہیں۔‘‘

تو اس سے مراد یہ ہے کہ جس کا کپڑا قصد  وارادہ  کے بغیر لٹک جاتا ہے اور وہ  اسے اونچا اٹھائے رکھنے کی کوشش  کرتا ہے تووہ اس وعید میں داخل نہیں ہے' کیونکہ اس نے قصداً ایسا نہیں کیا اور نہ اس  کا مقصد تکبر ہوتا ہے۔ اس کے برعکس جو شخص جان بوجھ کر  کپڑ الٹکاتا ہے تو اس پر فخر  وغرور کا الزام  لگادیا جائے گا کیونکہ اس کایہ عمل فخر وغرور کا وسیلہ ثابت ہوتا ہے اور یہ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی جانتا ہے کہ دلوں میں کیاہے ۔ نبیﷺ نے کپڑا لٹکانے کی سزا سے ڈرانے کی احادیث  کو مطلق بیان کیا ہے'ان میں یہ بیان نہیں فرمایا کہ جس  کا مقصد تکبر  نہیں ہوگا اسے سزا نہیں ملے گی۔ مسلمان  کے لیےواجب  ہے کہ ہر اس چیز  سے اجتناب کرے' جسے اللہ تعالیٰ نے  حرام کیا ہے'اللہ تعالیٰ کی ناراضی کے اسباب سے دور رہے'اللہ  تعالیٰ کے  مقرر  کردہ  حدود کے پاس رک جائے۔اللہ  سے ثواب کی امید رکھے'اس کے عذاب  سے ڈرے اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کرے:

﴿وَما ءاتىٰكُمُ الرَّ‌سولُ فَخُذوهُ وَما نَهىٰكُم عَنهُ فَانتَهوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَديدُ العِقابِ ﴿٧﴾... سورةالحشر

’’جو چیز تم کو پیغمبر دے  وہ لے لو اور جس سے منع کریں اس  سے باز رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو' بے شک اللہ تعالیٰ سخت  سزا (عذاب) دینے والا ہے۔‘‘

اورفرمان باری تعالیٰ ہے:

﴿تِلكَ حُدودُ اللَّهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَ‌سولَهُ يُدخِلهُ جَنّـٰتٍ تَجر‌ى مِن تَحتِهَا الأَنهـٰرُ‌ خـٰلِدينَ فيها ۚ وَذ‌ٰلِكَ الفَوزُ العَظيمُ ﴿١٣ وَمَن يَعصِ اللَّهَ وَرَ‌سولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدودَهُ يُدخِلهُ نارً‌ا خـٰلِدًا فيها وَلَهُ عَذابٌ مُهينٌ ﴿١٤﴾... سورةالنساء

’’(تمام احکام) اللہ کی حدیں ہیں اور جو شخص  اللہ اور اس کے  پیغمبر کی فرماں برداری  کرے گا'اللہ اس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی  کامیابی ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول  کی نافرمانی  لرے گا اور اس کی حدوں سے نکل جائے گا'اس کو  اللہ دوزخ  میں  ڈال دےگا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کی ذلت کا عذاب ہوگا۔‘‘

اللہ تعالٰی تمام مسلمانوں کو ہر  اس چیز  کی توفیق عطا فرمائے 'جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا ہو اور مسلمانوں کے دین ودنیا کے تمام معاملات میں بہتری وبھلائی ہو،

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص256

محدث فتویٰ

تبصرے