السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امید ہے آپ راہنمائی فرمائیں گے کہ مسنون دعائے قنوت کیا ہے؟ کیا اس بارے میں کوئی مخصوص دعائیں ہیں؟ کیا یہ حکم شریعت ہے کیا نماز وتر میں طویل دعا کی جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو درج ذیل دعا سکھائی تھی:
«اَللّٰهُمَّ اهْدِنِیْ فِيْمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِیْ فَيْمَنْ عَافَيْتَ…» (جامع الترمذي، الصلاة، باب ماجا فی القنوت فی الوتر، ح: ۶۴۶)
’’اے اللہ! تو ہدایت دے مجھے ان میں (داخل کر کے) جن کو تو نے ہدایت دی اور عافیت دے مجھے ان میں (شامل کر کے) جن کو تو نے عافیت دی…‘‘
امام کو چاہیے کہ وہ جمع کے صیغے استعمال کرے، مثلاً: یہ کہے: (اَللّٰهُمَّ اهْدِنَا…) کیونکہ وہ اپنے اور حالت امامت میں اپنے مقتدیوں کے لیے دعا کرتا ہے اور اگر مناسب حال کوئی دوسری دعا بھی شامل کر لے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن دعا بہت زیادہ طویل نہیں ہونی چاہیے جو مقتدیوں پر گراں گزرے یا جس سے وہ اکتا جائیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے اس وقت ناراض ہوتے ہوئے فرمایا تھا، جب وہ اپنی قوم کو بہت طویل نماز پڑھانے لگے تھے:
« أَفَتَّانٌ أَنْت يا معاذَ؟» (صحيح البخاري، الاذان، باب من شکا امامه اذا طول، ح: ۷۰۵)
’’اے معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنے میں مبتلا کرنے لگے ہو؟‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب