سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا حدیث مبارکہ بھی وحی الہی ہے۔؟

  • 10694
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3149

سوال

کیا حدیث مبارکہ بھی وحی الہی ہے۔؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حدیث مبارکہ بھی وحی الہی ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لغت میں وحی کے مختلف معانی بیان کئے گئے ہیں مثلاً اشارہ ،کتابت، نوشتہ، رسالہ، پیغام، مخفی کلام یا گفتگو اور مخفی اعلان۔ لیکن قرآن مجید نے وحی کے چار معانی بیان فرمائے ہیں۔

(1) خفیہ اشارہ (۲) غریزی (طبیعی) ہدایت (۳) الھام (۴) رسالتی وحی

اقسام کے لحاظ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی وحی کو عام طور پر دو قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک تو قرآن کریم کی آیات جن کے الفاظ اور معنی دونوں اللہ کی طرف سے تھے۔ جن کو قرآن کریم میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا گیا ہے کہ قیامت تک ان میں کوئی تحریف تو کیا کسی نقطے کی کمی بیشی بھی نہیں کی جا سکتی۔ اس کو علماء کی اصطلاح میں "وحی متلو" کا نام دیاجاتا ہے یعنی ایسی وحی جس کی تلاوت کی جاتی ہو۔ وحی کی دوسری قسم وہ ہے جو قرآن مجید فرقان حمید کا حصہ تو نہیں ہے لیکن اس کے ذریعے سے نبی کریمﷺکو بہت سے احکام اور ان کی تفاصیل عطا ہوئی ہیں۔ وحی کی اس قسم کو علماء کی اصطلاح میں "وحی غیر متلو" کہتے ہیں یعنی وہ وحی جس کی تلاوت نہ کی جاتی ہو۔

‘‘وحی متلو’’ (قرآن پاک) میں عمومی طور پر اسلام کے بنیادی اصول، عقاءد اور ان کی تشریح ہے لیکن ‘‘وحی غیرمتلو’’ (احادیث) میں اللہ تعالٰی نے قرآن پاک کے احکامات کی جزوی تفصیل اور مسائل عطا فرمائے ہیں۔ یہ وحی غیر متلو کتب احادیث کی شکل میں محفوظ ہے اور تاقیامت محفوظ رہے گی۔ ان شاء اللہ

حدیث مبارکہ میں ارشاد پاک ہے:

"أُوتِيتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ"۔(مسند احمد، حدیث مقدام بن معدی کرب، حدیث نمبر:۱۶۵۴۶)

"مجھے قرآن بھی دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ اس جیسی تعلیمات بھی "اس میں قرآن کریم سے مراد وحی متلو ہے اور دوسری تعلیمات سے مراد وحی غیر متلو ہے۔

اللہ کے جانچنے کی کوئی انتہا نہیں۔وہ اپنے بندوں کو مختلف امور سے آزماتا ہے۔مسلمان شیطان مردود کے جال میں آکر کن کن گمراہ کن فرقوں میں پھنس گئے ہیں۔ کوئی احادیث نبوی کو سرے سے اُڑاتا ہے جس کا جو جی چاہتا ہے۔کرگزرتا ہے کچھ عرصہ سے ایک نیا فرقہ رونما ہوا ہے۔جو منکر حدیث ہے۔صرف قرآن متلو ہی کو اپنا لائحہ عمل بتاتا ہے اور احادیث صحیحہ کی تردید میں ایڑی چوٹی کا زور لگاتا ہے مگر مسلمانو یاد رکھو!کبھی بھی احادیث نبویہ باطل پرستوں کے زور سے نہیں مٹ سکتیں۔جس طرح قرآن متلو وحی الہٰی ہے۔اسی طرح احادیث صحیحہ بھی وحی الہٰی ہیں۔یہ قرآن کے بالکل خلاف نہیں بلکہ اس کی مفسر ہیں۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے۔

﴿ وَأَنزَلنا إِلَيكَ الذِّكرَ‌ لِتُبَيِّنَ لِلنّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيهِم وَلَعَلَّهُم يَتَفَكَّر‌ونَ ﴿٤٤﴾... سورةالنحل

اے نبی اُمی ہم نے آپ پر قرآن اتارا تاکہ آپ لوگوں کو کھول کر بتایئں۔امید ہے کہ غور وفکر کریں۔

دوسری جگہ ارشاد ہے۔

﴿لا تُحَرِّ‌ك بِهِ لِسانَكَ لِتَعجَلَ بِهِ ﴿١٦ إِنَّ عَلَينا جَمعَهُ وَقُر‌ءانَهُ ﴿١٧ فَإِذا قَرَ‌أنـٰهُ فَاتَّبِع قُر‌ءانَهُ ﴿١٨ ثُمَّ إِنَّ عَلَينا بَيانَهُ ﴿١٩﴾... سورةالنحل

اس تبین اور بیان سے ثابت ہوتا ہے۔کہ جو کچھ حضور پر نور اپنی زبان الہام ترجمان سے قرآن کے معنی و مطالب اور تفسیر و تفصیل کرتے تھے۔وہ من جانب اللہ ہی تھا۔کیونکہ نبی کا ہر فعل و قول امر و نہی بحکم الہٰی ہوتا ہے فرمایا!

﴿ وَما يَنطِقُ عَنِ الهَوىٰ ﴿٣ إِن هُوَ إِلّا وَحىٌ يوحىٰ ﴿٤﴾... سورةالنجم

آپ اپنی خواہش نفسانی سے کوئی بات نہیں بناتے بلکہ وہی کہتے ہیں جن کاحکم ہوتا ہے۔اسی لئے تو فرمایا!

﴿قَد كانَ لَكُم فى رَ‌سولِ اللَّهِ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ ...﴿٢١﴾... سورة الاحزاب

اے مسلمانوں! تمہارے لئے اللہ کے رسول ﷺ میں بہتر نمونہ ہے رسول کا نمونہ ہمیں احادیث ہی میں ملتا ہے۔آپ مشکل امر کی تفسیر کرتے اور مجمل امر کی توضیح کرتے اللہ عزوجل فرماتا ہے۔اقيموالصلوة نماز درست کر کے ٹھیر ٹھر کر پڑھا کرو۔اس کا ذکر متعدد جگہ میں ہے لیکن کس طرح ادا کریں کتنی رکعتیں ا دا کی جایئں؟قرآن متلو نہیں بتاتا اسی طرح روزہ حج زکوۃ وغیرہ ہیں۔جب یہ امر بالکلیہ ثابت ہوگیا کہ احادیث صحیحہ بھی من جانب اللہ ہیں تو جس طرح قرآن متلو کا محافظ بھی باری تعالیٰ ہے۔اسی طرح احادیث کا محافظ بھی باری تعالیٰ ہے۔جس طرح قرآن میں ایک حرف ردو بدل نہیں بعینہ اسی طرح احادیث کے لفاظ بھی ثابت ہیں۔یہ لوگ حدیث پر کئی ایک اعتراض کرتے ہیں۔جو ان کی نافہمی اور کج روی پر دال ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے