السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
۱- کیاعورت حجامہ(پچھنے لگانے) کا کام کر سکتی ہے؟ ۲- سیرت صحابیات و سلف الصالحین میں خواتین کے اس کام کرنے کی کوئی مثالیں موجود ہیں یا نہیں؟ ۳- شریعت کی روسے کسی عورت کا نا محرم مرد سے پچھنے لگوانا کیسا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!1۔ یہ ایک مسنون طرز علاج ہے ،لہذا اسے اپنانے میں بظاہر کوئی ممانعت نظر نہیں آتی ہے،بشرطیکہ اس کا یہ علاج کرنے کا کام صرف عورتوں میں ہی ہو۔ 2۔ سیرت صحابیات و سلف الصالحین میں کسی عورت کا یہ کام کرنے کے حوالے سے ہمارے علم میں کوئی نام نہیں ہے۔ 3۔شرعا کوئی عورت اسی وقت ہی کسی مرد سے علاج کروا سکتی ہے ،جب انتہائی مجبوری ہو،مثلا اس کی جان جانے کا خطرہ اور کوئی لیڈی ڈاکٹر دستیاب نہ ہو ،بصورت دیگر ناجائز اور حرام ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |