السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری جماعت کی مجلس غیبت ' ثغلی اور تاش کے کھیل وغیرہ پر مبنی ہوتی ہے،۔سوال یہ ہے کہ کیا اس مجلس میں بیٹھنا جائز ہے؟ یاد رہے کہ اس مجلس کے اکثر لوگوں کے ساتھ میرے اخوت ' محبت اور دوستی وغیرہ کے تعلقات ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ جماعت جس کی مجلس میں اپنے مردہ بھائیوں کا گوشت کھایا جاتا ہے'اس جماعت کے لوگ درحقیقت بڑے ہی بے وقوف ہیں' کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:
﴿وَلا يَغتَب بَعضُكُم بَعضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُم أَن يَأكُلَ لَحمَ أَخيهِ مَيتًا فَكَرِهتُموهُ ۚ...﴿١٢﴾... سورةالحجرات
’’اور تم ميں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے ۔کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے؟اسے توتم ناپسند کرتے ہو۔‘‘
یہ لوگ جو اپنی مجلسوں میں لوگوں کا گوشت کھاتے ہیں والعیاذ باللہ 'یہ ایک کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں'لہذا آپ کے لہے واجب ہے کہ انہیں نصیحت ریں۔اگر یہ آپ کی بات کو قبول کرکے اس گناہ کو ترک کردیں تو بہت خوب ! ورنہ آپ کے لیے یہ واجب ہوگا کہ ان لوگوں کی مجلس سے اٹھ جائیں'جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَقَد نَزَّلَ عَلَيكُم فِى الكِتـٰبِ أَن إِذا سَمِعتُم ءايـٰتِ اللَّهِ يُكفَرُ بِها وَيُستَهزَأُ بِها فَلا تَقعُدوا مَعَهُم حَتّىٰ يَخوضوا فى حَديثٍ غَيرِهِ ۚ إِنَّكُم إِذًا مِثلُهُم ۗ إِنَّ اللَّهَ جامِعُ المُنـٰفِقينَ وَالكـٰفِرينَ فى جَهَنَّمَ جَميعًا ﴿١٤٠﴾... سورةالنساء
’’اور اللہ نے تم (مومنوں )پر اپنی کتاب میں (یہ حکم ) نازل فرمایا ہے کہ جب تم (کہیں) سنو کہ اللہ کی آیتوں سے انکار ہورہا ہے اور ان کی ہنسی اڑائی جاتی ہے تو جب تک وہ لوگ اور باتیں (نہ) کرنے لگیں ان کے پاس مت بیٹھو ورنہ تم بھی انہی جیسے ہوجاؤگے۔بلاشبہ اللہ منافقوں اور کافروں کو دوزخ میں اکھٹا کرنے والا ہے۔‘‘
جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنے والوں کو جو اللہ تعالیٰ کی آیات کو سن کر انکار کرتے ہیں اور مذاق اڑاتے ہیں 'انہی کے حکم میں کردیا ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ غیبت کی جگہ بیٹھنے والے کو' بھی اتنا گناہ ہوتا ہے جتنا کہ غیبت کرنے والے کو اور پھر یہ اتنا بڑا گناہ ہے کہ انسان اس کی وجہ سے ملت اسلامیہ سے خارج ہوجاتا ہے لہذا آپ پر یہ واجب ہے کہ ان مجلسوں کو چھوڑدیں'ان مجلسوں میں نہ بیٹھیں'ان لوگوں کے ساتھ دنیوی تعلقات کی مضبوطی روز قیامت آپ کے کسی کام نہ آئے گی۔ عنقریب ایک دن آپ ان کو چھوڑ ہی جانے والے ہیں یا تو وہ آپ کو چھوڑ کر چلے جائیں گے اور پھر ہر شخص سے الگ الگ اس کےعمل کے مطابق معاملہ کیا جائےگا۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا یا ہے:
﴿الأَخِلّاءُ يَومَئِذٍ بَعضُهُم لِبَعضٍ عَدُوٌّ إِلَّا المُتَّقينَ ﴿٦٧﴾... سورةالزخرف
’’(جو آپس میں) دوست (ہیں) اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پرہیزگار (کہ باہم دوست ہی ہے رہیں گے۔)‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب