سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(320) اگر آپ برائی کو ختم کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تو۔۔۔۔۔۔

  • 10677
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1098

سوال

(320) اگر آپ برائی کو ختم کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تو۔۔۔۔۔۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری خاندانی مجلسوں میں غیبت  'تمباکو نوشی 'تاش کھیلنا اور فلم بینی ہوتی ہے۔ میں لوگوں کو اس برائی سے منع تو نہیں  کرسکتا  کیونکہ اس طرح اندیشہ  ہے  کہ مزید سرکش  ہوجائیں گے اور علماء  ودعاۃ کو برا بھلا  کینے لگ جائیں گے جیسا کہ مجلسوں میں ان کی عادت ہے۔  تو کیا میں ان لوگوں کی ہم نشینی چھوڑ  کر ان سےقطع  تعلق کرلوں یا کروں؟ راہنمائی فرمائیں ۔اللہ تعالیٰ آپ کو اسلام اور مسلمانوں کی طرف  سے جزائے  خیر عطا فرمائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ اس برائی کو ختم کردینے کی طاقت  نہیں رکھتے ' جس میں یہ لوگ مبتلا ہوچکے ہیں'تو پھر آپ کے لیے واجب ہے کہ ان کی مجلسوں  سے  تعلق ختم کرلیں کیونکہ  جو شخص کسی برائی  کے مرتکب  کے ساتھ  بیٹھے تو اسے بھی  اتنا ہی گناہ ہوتا ہے جتنا برائی کا ارتکاب  کرنے والے کو۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

((وقد نزل  عليكم في الكتب ان اذا سمعتم  ءايت الله يكفر بها ويستهزاء بها فلا تقعدوا معهم حتيٰ يخوضوا في حديث غيره انكم اذا مثلهم ) (النساء ٤/١٤-)

’’اور اللہ نے  تم (مومنوں) پر  اپنی کتاب  میں (یہ ظلم )نازل  فرمایا ہے کہ جب  تم (کہیں) سنو کہ اللہ  کی آیتوں سے انکار  ہورہا ہے اور ان کی ہنسی  اڑائی جاتی ہے تو جب  تک  وہ لوگ  اور باتیں (نہ ) کرنے لگیں ان کے پاس مت بیٹھو ورنہ تم بھی انہی جیسے  ہوجاؤگے۔‘‘

اگر ان بڑی مجلسوں کے مقاطعہ کی وجہ سے  مستقبل میں وہ بھی  آپ سے  تعلق  ختم کرکے قطع رحمی  کرلیں گے تو اس  میں نقصان کی کوئی بات  نہیں۔ جب  وہ آپ کے ساھ قطع رحمی  کریں تب بھی آپ  مقدور بھر ان کے ساتھ صلہ رحمی کرتے  رہیں۔انہیں قطع رحمی  کی وجہ سے گناہ وار آپ کو صلہ رحمی  کی وجہ سے  اجر وثواب ملتا رہے گا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص247

محدث فتویٰ

تبصرے