سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(316) تارک نماز کا روزہ اور حج قبول نہیں

  • 10673
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1425

سوال

(316) تارک نماز کا روزہ اور حج قبول نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری والدہ کا کچھ  عرسے پہلے انتقال ہوگیا  تھا'انہوں نے کبھی بھی رمضان  کے روزے نہیں رکھے تھے،اور نماز  بھی انہوں نے اپنی عمر  کے صرف آخری سال میں  شروع کی تھی،انہوں نے حج کی بھی نیت کی تھی  مگر موسم حج سے پہلے  ہی  ان کا قضائے الہی  سے انتقال ہوگیا تو کیا جائز  ہے کہ  میں ان کی طرف  سے ان مہینوں  کے روزے  رکھوں جو انہوں نے نہیں رکھےتھے؟ یاد رہے انہوں نے وفات  سے پہلے  نماز شروع کردی تھی'کیا میں ان کی طرف  سے حج  بھی کرسکتا ہوں؟ امید ہے جواب عطا فرمائیں گے'اللہ تعالیٰ آپ کو اسلام اور مسلمانوں کی طرف سے جزائے خیر سے نوازے  کیا کوئی ایسے طریقے یا ایسی عبادات ہیں جن کو میں ادا کرکے ان  کا ثواب اپنی والدہ کو پہنچادوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ترک نماز کے ساتھ ساتھ آپ کی والدہ نے جن روزوں کو ترک کیا ' آپ ان کی قضاء نہیں دے سکتے کیونکہ ترک نامز ایک کفر ہے جس سے علم رائیگاں ہوجاتا ہے'کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:

((العھد الذی بیننا وبینھم الصلاة فمن ترکھا فقد کفر)) ( جامع الترمذی  ،الایمان،باب ماجاء فی ترک الصلاۃ ، ح:2621 ومسند احمد:5/346/355)

’’ہمارے اور ان کے مابین عہد نماز ہے جس نے  اسے ترک کردیا اس نے کفر کیا۔‘‘

اس حدیث کو امام احمد رحمہ اللہ اور اہم سنن نے حضرت بریدہ  بن حصیب رضی اللہ عنہ سے صحیح  سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔اس موضوع سے متعلق اور بھی بہت سی احادیث ہیں جن سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ تارک نماز کافر ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے انہیں نماز ادا کرنے کی   توفیق عطا فرمادی' اس کے بعد انہوں نے جن روزوں کو ترک کیا'آپ ان کی قضا دے سکتے ہیں' کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:

’من مات وعليه سيام ّ صام عنه وليه )) (صحيح البخاري ‘الصوم ‘باب من مات وعليه صوم ‘ ح: ١٩٥٢ وصيح مسلم ‘ا لصوم ‘باب قضاء الصوم  عن الميت‘ ح:١١٤٧)

’’جو شخص فوت ہوجائے اورا س کے ذمہ روزے  ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے۔‘‘

اگر آپ یا اس کے رشتہ داروں میں سے کوئی  اور روزے نہ رکھ سکے تو آپ ہر دن  کے بدلے  ایک مسکین کو نصف  صاع کھجور یا  چاول  یا جو  آپ کے شہر  میں خوراک کھائی جاتی ہو'دےدیں۔ آپ کے لیے مشروع ہے کہ ان کے لیےکثرت سے دعا اور صدقہ  اس امید سے کریں کہ اس سے اللہ تعالیٰ اسے نفع پہنچادے گا بشرطیکہ انہوں نے وفات سے پہلے کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جو اسلام  سے ارتداد کا موجب ہو۔آپ ان کی طرف سے حج  کرسکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ آپ کو ہر نیکی کی توفیق اور اعانت عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص243

محدث فتویٰ

تبصرے