سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(291) برے لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کے بارے میں ۔۔۔۔۔

  • 10647
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2448

سوال

(291) برے لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کے بارے میں ۔۔۔۔۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری دوستی  کچھ  بہت اچھے  اور شرعی احکام کے  پابند دوستوں سے ہے لیکن میرے گھر والے  ان کی دوستی کو  پسند  نہیں کرتے  اور اس کی وجہ  سے مجھے ہمیشہ  سرزنش اور کبھی  مار پیٹ بھی کرتے  رہتے ہیں' تو سوال یہ ہے کہ کای اس سلسلہ میں میرے لیے اپنے  گھر والوں کی بات ماننا جائز  ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نیک لوگوں کی صحبت  بہت افضل  عمل اور  سعادت مندی کے اسباب  میں سے ایک  عظیم ترین سبب ہے ' جب کی کافروں اور کھلم کھلا برائیوں کا ارتکاب کرنے والے  برے لوگوں کی صحبت جائز نہیں ہے ۔بلکہ ایسے لوگوں کی صحبت  برے خاتمہ کا سبب بنتی ہے اور اس سے انسان انہی لوگوں جیسے  اخلاق واعمال میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ صحیح حدیث میں مبتلا ہوجاتا ہے۔صحیح حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: "نیک  دوست کی مثال کستوری اٹھانے والے کی طرح ہے کہ وہ یا تو  تمہیں کستوری ک اتحفہ دے دے گا یا تم  اس سے  خرید  لوگے اور یا پھر  اس سے اچھی خوشبو تو پاتے رہوگے۔" آپ نے  برے دوست کی مثال بھٹی جھونکنے والے  کی طرح بیان کی اور فرمایا کہ  "وہ  تمہارے کپڑے جلادے گا اور  یا  پھر تم  اس سے بدبو  پاتے رہوگے۔"

مومن کے لیے واجب ہے کہ  وہ  نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کی کوشش کرے اور برے لوگوں کی صحبت  سے اجتناب  کرے۔ برے  لوگوں کی صحبت  اختیار  کرنے اور اچھے لوگوں کی صحبت  ترک کرنے کے بارے میں والدین کی یا کسی اور کی اطاعت کرنا جائز  نہیں ہے' کیونکہ نبی  ﷺ  نے فرمایا ہے:

((انما الطاعة في المعروف )) (صحيح البخاري ‘اخبار  الاحاد‘باب ماجاء في اجازة خبر الواحد ۔۔۔۔الخ ‘ ح: وصحيح مسلم ‘الامارة‘ باب وجوب  طاعة الامراء في  غير معصية۔۔۔۔الخ‘ ح :١٨٤-)

’’اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے۔‘‘

نیز  آپ ﷺ کا فرمان ہے:

((لاطاعة لمخلوق في المعصية الخالق )) (شرح السنة للبغوي :١-/٤٤‘ ح: ٢٤٥٥ والمعجم الكبير للطبراني  :١٨/١٧-‘ ح :٣٨١)

’’خالق کی نافرمانی میں مخؒوق کی اطاعت (جائز ہی) نہیں ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص228

محدث فتویٰ

تبصرے