السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عزت مآب جناب شیخ! میری اولاد نافرمان ہے حتیٰ کہ وہ میرے یا اپنی والدہ کے حوالہ سے کسی ادنیٰ واجب کو بھی ادا نہیں کرتے جب کہ ان کہ والدہ معمر اور آنکھوں کی بینائی سے محروم ہیں۔امید ہے کہ آپ کیری اولاد کو نصیحت کرتے ہوئے بتائیں گے کہ والدین کے حقوق کیا ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اولاد پر واجب ہے کہ وہ نیک کاموں میں اپنے والدین کی اطاعت کرے۔ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کا معاملہ کرے اور ان کی معصیت اور نافرمانی نہ کرے الا یہ کہ ان کا کوئی حکم شریعت مطہرہ کے خلاف ہو'ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿وَقَضىٰ رَبُّكَ أَلّا تَعبُدوا إِلّا إِيّاهُ وَبِالوٰلِدَينِ إِحسـٰنًا ۚ ...﴿٢٣﴾... سورةالاسراء
’’اور آپ کے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَوَصَّينَا الإِنسـٰنَ بِوٰلِدَيهِ حَمَلَتهُ أُمُّهُ وَهنًا عَلىٰ وَهنٍ وَفِصـٰلُهُ فى عامَينِ أَنِ اشكُر لى وَلِوٰلِدَيكَ إِلَىَّ المَصيرُ ﴿١٤﴾... سورةلقمان
’’اور ہمم نے انسان کو جسے ان کی ماں تکلیف پر تکلیف سہ کر اسے پیٹ میں اٹھائے رکھتی ہے(پھر اس کو دودھ پلاتی ہے)اور (آخر کار) دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے (نیز) اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرات رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی ( کہ تم کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔‘‘
اور نبی ﷺ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کون ساعمل افضل ہے ؟ تو آپ نے فرمایا:
"الصلاة علي وقتها‘قال ثم اي؟ قال: ثم برالوالدين قال شم اي؟ قال :الجهاد في سبيل الله )) (صحيح البخاري‘الادب ‘باب البر والصلة‘ ح:٥٩٧-وصحيح مسلم ‘الايمان ‘باب بيان كون الايمان بالله تعاليٰ افضل الاعمال ‘ ح:٨٥)
’’وقت پر نماز پڑھنا'عرض کیا کہ پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: والدین سے نیکی کرنا'عرض کیا' پھر کون ساعمل ؟ آپ نے فرمایا'اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔‘‘
نیز نبی ﷺ نے فرمایا ہے:
((الا انبكم باكبر الكبائر ؟ ثلاثاًّ قلنا: بليٰ يا رسول الله ‘ قال :الاشراك بالله ‘ وعقوق الوالدين ‘ وكان متكئاً فجلس فقال الا وقول الزور ‘وشهادة الزور )) (صحيح البخاري ‘الادب ‘ باب عقوق الوالدين من الكبائر < ح:٥٩٧٦ وصحيح مسلم ‘الايمان ‘باب الكبائر واكبرها‘ ح:٨٧)
’’کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ سب سے کبیرہ گناہ کون سے ہیں؟ آپ نے یہ تین بار فرمایا 'ہم عرض کای کیوں نہیں یارسول اللہ ! ضرور ارشاد فرمائیں'آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا'والدین کی نافرمانی کرنا۔۔۔ آپ تکیہ لگائے ہوئے تھے اور اس کے بعد ٹیک ہٹا کر بیٹھ گئے اور فرمایا 'آگاہ رہو !جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی بھی کبیرہ گناہ ہیں۔‘‘
والدین کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کرنے کے بارے میں اور ان کی نافرمانی کے حرام ہونے کے بارے میں بہت سی آیات اور احادیث ہیں۔ہر مرد اور عورت کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کا معاملہ کرے'قول یا فعل کے ساتھ ان کی بے ادبی اور نیک کاموں میں ان کی اطاعت بجا لائے ' جیسا کہ مذکورہ آیات واحادیث کا تقاضہ ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب