سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اندرون شہر مسافر کے لئے جمع و قصر کا حکم

  • 10541
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1006

سوال

اندرون شہر مسافر کے لئے جمع و قصر کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب میں مسا فر ہو ں اور اس شہر میں سکو نت پذیر جس کی طرف تین یا چا ر یا اس سے کم و پیش دن رہنے کے لئے سفر کر کے گیا ہوں اور میں ظہر کے وقت مسجد میں گیا اور جماعت کے سا تھ ظہر کی چا ر رکعتیں ادا کیں پھر میں نے اکیلے کھڑے ہو کر نما ز عصر ادا کر لی تو کیا میرا یہ عمل جا ئز ہے ؟ کیا میر ے لئے یہ جا ئز ہے کہ میں اپنی رہا ئش گا ہ پر نمازوں کو جمع اور قصر کے سا تھ ادا کر تا رہو ں جب کہ میرا قیا م اندرون شہر جہا ں مسجد یں بھی بہت ہو ں میں اذان کی آواز بھی سنو ں لیکن مسا فر ہو نے کی بنیا د پر رہا ئش گاہ پر ہی نما ز وں کو ادا کر تا رہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس مسا فر کا کسی شہر میں چا ر دن سے زیا دہ اقا مت کا ارادہ ہو تو جمہو ر اہل علم کے نز دیک اس کے لئے پو ر ی نما ز پڑ ھنا وا جب ہے اور اگر اس سے کم مدت کی اقا مت کا ارادہ ہو تو پھر قصر افضل ہے اور اگر پو ر ی نماز بھی پڑ ھ لے تو کو ئی حر ج نہیں اور اگر  مسا فر اکیلاہوتواسےاکیلےہی نماز قصر نہیں پڑھنی چا ہئے بلکہ اس کے لئے واجب یہ ہے کہ با جما عت پو ری نما ز اداکر ے جیسا کہ ان احا دیث سے ثا بت ہے جو جما عت کے وجو ب پر دلالت کنا ں ہیں صحیح مسلم میں حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مر و ی ہے کہ مسا فر کے لئے سنت یہ ہے کہ جب وہ امام مقیم کے ساتھ نما ز ادا کر ے تو چا ر رکعتیں پر ھے کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے عموم کا بھی یہی تقا ضا ہےکہ :

(انما جعل لامام ليوتم به فلا تختلفوا عليه )(صحیح بخا ر ی )

"امام اس لئے بنا یا جا تا ہے کہ اس کی اقتداء کی جا ئے لہذا امام سے اختلاف نہ کر و ۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص517

محدث فتویٰ

تبصرے