سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(257) نماز کے بعد اذکار مسنونہ اور تسبیح کا استعمال

  • 1054
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1590

سوال

(257) نماز کے بعد اذکار مسنونہ اور تسبیح کا استعمال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ذکر کے لیے تسبیح استعمال کرنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

تسبیح استعمال کرنا جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ انگلیوں اور ان کے پوروں پر ذکر کیا جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد گرامی ہے:

«َاعْقِدْنَ بِالأَنَامِلِ فَاِنَّهُنٌَّ مُسْتَنْطَقَاتٌ» (مسند احمد: ۳۷۱/۶ وسنن ابي داؤد، الصلاة، باب التسبيح بالحصی، ح: ۱۵۰۱ وجامع الترمذی، الدعوات، باب فی فضل التسبيح، ح: ۳۵۸۳)

’’اور انگلیوں کے پوروں پر گرہ لگاؤ (گنو) کیونکہ قیامت کے دن ان سے سوال کیا جائے گا یا ان سے پوچھا جائے گا۔‘‘

ہاتھ میں تسبیح پکڑنے کی صورت میں ریا کاری کا بھی اندیشہ لاحق ہوجاتا ہے اور پھر تسبیح استعمال کرنے والا اکثر و بیشتر حضور قلب سے کام نہیں لیتا کیونکہ ایک طرف وہ تسبیح پھیر رہا ہوتا ہے اور دوسری طرف دائیں بائیں دیکھ رہا ہوتا ہے، لہٰذا افضل اور اولیٰ یہ ہے کہ انگلیوں پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ287

محدث فتویٰ

تبصرے