فضیلۃ الشیخ کی اس امام کے با ر ے میں کیا را ئے ہے جو قرات اچھی نہیں کر تا ؟ کیا اس کے پیچھے نما ز جا ئز ہے ؟ یا د ر ہے ہما ر ی بستی میں اس سے اچھی قرا ت کر نے وا لا اور کو ئی نہیں ہے ہا ں البتہ ایا م تعطیلا ت میں طلبہ جب اپنے گھرو ں میں وا پس آتے ہیں تو وہ یقیناً اس سے اچھی قرات کر تے ہیں لیکن یہ اس مسجد کے مستقل امام ہیں یہا ں قریب ہی تحفیظ القرآن کا ایک مدرسہ بھی ہے لہذا میں نے میں نے کئی دفعہ ان سے کہا ہے کہ اس مدرسہ میں قرات سیکھ لو لیکن انہو ں نے میری با ت پر عمل نہیں کیا تو امید ہے اس مسئلہ میں رہنما ئی فر ما ئیں گے ؟
اگر یہ امام قرا ت میں ایسی غلطی نہیں کر تے کہ جس سے معنی میں تبدیلی آ جا تی ہو تو پھر ان کے پیچھے نما ز ادا کر نے میں کوق ئی حر ج نہیں مثلاً اگر یہ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
میں رب کی با ء کو منصو ب پڑھ لیں یا الرحمٰن الر حیم میں ن کو منصوب پڑھ لیں یا اسے مضمو م پڑ ھ لیں تو یہ غلطی نقصا ن دہ نہیں ہے لیکن اگر یہ قرا ت میں ایسی غلطی کر ے جس سے معنی تبدیلی آجا ئے تو اس غلطی کو اس کے سا منے وا ضح کیا جا ئے اسے سکھا یا جا ئے اور پو ر ی پو ری تو جہ دلا ئی جا ئے تا کہ اس کی قرا ت صحیح ہو جا ئے اور اگر پڑ ھتے ہو ئے اس طرح کی غلطی کر بیٹھے تو دورا ن نما ز ہی اس کی تصحیح کر دی جا ئے نیز مدرسہ تحفیظ القرآن میں دا خلہ کی تر غیب دی جا ئے شا ید اس سے ہی انہیں قرآن مجید صحیح طو ر پر پڑ ھنا آجا ئے واللہ المستعا ن ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب