کیا سگر یٹ نو ش کو امامت کا حق ہے جب کہ وہ دوسر ے نمازیوں کی نسبت قرا ت اچھی کر تا ہو؟
ہا ں اس کے لئے امامت کروا نا جا ئز ہے جب کہ غیر فا سقو ں میں سے کو ئی شخص ایسا مو جو د نہ ہو جو قرا ت اچھی کر سکتا اور ناز کے احکام جا نتا ہو اگر مذکو ر ہ قسم کا شخص کسی مسجد میں مستقل امام ہو تو اسے بد لنے کی کو شش کر نی چا ہیے جب وہ سگر یٹ نو شی پر اصرار کر تا ہو اس مسئلہ میں مستقل کمیٹی کی طرف سے پہلے بھی ایک فتو ی ٰ صادر ہو چکا ہے جو کہ حسب ذیل ہے ۔ "منسو ب " سے مرا د وہ حرف جس پر زبر ہو "مر فو ع " سے مرا د وہ حرف جس پر پیش ہو "مسکو " سے مرا د وہ حرف جس کے نیچے زیر ہو ۔
"جو شخص جمعہ و جما عت کا امام ہو اور وہ سگر یٹ نو شی کر تا یا دا ڑھی منڈا تا یا کسی بھی اور گنا ہ کے کا م میں ملو ث ہو تو ضرو ری ہے کہ اسے نصیحت کی جا ئے اور اسے گنا ہ کے ان کا مو ں سے با ز رہنے کی تلقین کی جا ئے اگر وہ با ز نہ آئے اور اسے معزو ل کر نا ممکن ہو تو اسے معزو ل کر د یا جا ئے بشرطیکہ اس سے کسی فتنہ کے پیدا ہو نے کا اندیشہ نہ ہو تو پھر اس کی بجا ئے کسی اور نیک امام کی اقتداء میں نما ز ادا کی جا ئے تا کہ اس کو نصیحت و عبر ت حا صل ہو اور اگر اسے معزو ل کر نے میں کسی فتنہ کا بھی اندیشہ نہ ہو اور کسی دوسر کے پیچھے نما ز ادا کر نا بھی ممکن نہ ہو تو پھر جماعت کے اجر و ثو ا ب کی خا طر اسی کی امامت میں نما ز پڑ ھ لی جا ئے اور اگر کسی کی اقتدا ء میں نما ز پڑ ھنے کی صورت میں فتنہ کا اند یشہ ہو تو فتنہ سے بچنے کے لئے بھی اس کے پیچھے نما ز پڑ ھ لی جا ئے تا کہ اخف الضررین (بڑ ی خرا بی کے مقا بلہ میں چھو ٹی خرا بی اختیا ر کر نے ) کا ارتکا ب کر لیا جا ئے جیسا کہ حجرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر سلف صا لح حجا ج بنا یو سف کی اقتدا ء میں نماز پڑ ھتے رہے حا لا نکہ وہ سب سے بڑا ظا لم تھا لیکن یہ سلف صالح مسلما نو ں کے اتفا ق و اتحا د کی خا طر اور انہیں فتنہ و اختلا ف سے محفو ظ رکھنے کے لئے اس کی اقتدا ء میں نما ز پڑ ھتے رہے ۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب