سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

پاؤں کٹے ہوئے امام کی امامت کا حکم

  • 10520
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 866

سوال

پاؤں کٹے ہوئے امام کی امامت کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک ایسا آد می ہو ں جس کا پا ؤ ں ٹخنے کے نیچے سے کٹا ہوا ہے تو کیا میر ے لئے یہ جا ئز ہے کہ میں امام کی عد م مو جو د گی میں نمازیوں کو نما ز پڑ ھا دوں ؟ اور کیا نماز کے لئے وضوء کر تے ہو ئے کٹے ہو ئے پاؤں پر مسح کر نا جا ئز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر پا ؤں کا کٹا ہو نا کھڑے ہو کر نما ز ادا کر نے میں ما نع نہیں ہے تو پھر لو گو ں کی امامت کر وا نے میں کو ئی حر ج نہیں بشر طیکہ آپ میں امامت کی با قی شرطیں مو جو د ہو ں اگر پا ؤں کا کچھ با قی رہ گیا ہو تو اس پر مسح کر نے میں کو ئی حر ج نہیں جب آپ نے بحا لت طہا رت اس پر مو ز ہ یا جرا ب کو پہن رکھا ہو اور اس طرح حا لت قیا م میں ایک دن را ت اور  حا لت سفر میں تین دن  رات کی نما زیں آپ مسح کر کے ادا کر سکتے ہیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت صحیح سے یہ ثا بت ہے ۔اگر پا ؤ ں ٹخنے کے اوپر سےکٹا ہو تو اسے نہ مسح کی ضرورت ہے اور نہ دھو نے کی کیونکہ ٹخنو ں کے اوپر کی جگہ دھو نے یا مسح کر نے کا مقا م نہیں ہے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص506

محدث فتویٰ

تبصرے