سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(255) سلام پھیرنے کے بعد امام کو فوراً رخ نہیں بدلنا چاہیے

  • 1052
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1292

سوال

(255) سلام پھیرنے کے بعد امام کو فوراً رخ نہیں بدلنا چاہیے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا امام کے لیے یہ زیادہ بہتر ہے کہ وہ سلام کے فوراً بعد مقتدیوں کی طرف منہ کرے یا اسے تھوڑا سا انتظار کرنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

امام کے لیے زیادہ بہتر یہ ہے کہ وہ قبلہ رخ بیٹھا رہا اور پھر تین بار ’’اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ‘‘ اور ایک بار:

«اَللّٰهُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ يَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ» (صحيح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاة… ح: ۵۹۱)

’’اے اللہ تو سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلامتی ہے۔ بڑا برکت والا ہے تو اے عظمت وجلال اور اکرام واحسان کے مالک۔‘‘

پھر مقتدیوں کی طرف منہ کرے۔

اگر امام کے اٹھنے سے مقتدیوں کی گردنوں کو پھلانگنا لازم آتا ہو، تو افضل یہ ہے کہ وہ اپنی جگہ پر بیٹھا رہے حتیٰ کہ اسے گزرنے کے لیے جگہ مل جائے اور اگر ایسی صورت نہ ہو تو پھر وہ اٹھ سکتا ہے۔ مقتدیوں کو چاہیے کہ وہ امام سے پہلے نہ اٹھیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«لا تسبقونی بِالِانْصِرَافِ» (صحيح مسلم، الصلاة، باب تحريم سبق الامام… ح:۴۲۶)

’’لوگو! میں تمہارا امام ہوں۔ رکوع، سجود، قیام اور انصراف میں مجھ سے سبقت نہ کیا کرو۔‘‘

اگر امام سنت سے زیادہ دیر قبلہ رخ بیٹھا رہے تو پھر مقتدی امام سے پہلے اٹھ کر جا سکتے ہیں ۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ286

محدث فتویٰ

تبصرے