سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بے نمازوں کے ساتھ سکونت

  • 10488
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 955

سوال

بے نمازوں کے ساتھ سکونت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے بہت سے ساتھی ہیں۔جو نماز نہیں پڑھتے جب کبھی وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے تھے تو نماز پڑھتے تھے لیکن امریکی زندگی کو دیکھنے کے بعد انھوں نے نماز اور روزہ ترک کرکے اپنے قدیم دین کو بھلادیا ہے اور میں نے اور میرے بعض ساتھیوں نے انہیں سمجھایا اور نماز پڑھنے کی دعوت دی لیکن انھوں نے ہماری بات کو قبول نہیں کیا تو کی ااس طرح سمجھانے سے ہم بری الذمہ ہیں۔جب کہ ہماری رہائش ایک ہی جگہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر صورت حال اسی طرح ہے جس طرح آپ نے زکر کی ہے۔ تو آپ بری الذمہ ہیں۔ اور ضرورت کی وجہ سے ان لوگوں کے ساتھ سکونت اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں آپ انھیں مسلسل نصیحت کرتے رہیے اور حکمت اور عمدہ نصائح اور پسندیدہ طریق کے ساتھ بحث کرکے انہیں دین سے وابستگی اختیار کرنے کی دعوت دیتے رہیے ہوسکتا ہے آپ کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ انھیں ہدایت نصیب فرمادے ۔اور اس طرح آپ کو بھی اور انہیں بھی ان شاء اللہ خیر کثیر اور بے پناہ اجر وثواب حاصل ہوگا ۔اللہ تعالیٰ آپ کو ثابت قدم رکھے تمہاری مدد فرمائے اور تمھیں صبر وثواب سے بہر ہ ور فرمائے(انہ سمیع مجیب) وہ آپ کے باقی ساتھیوں کو بھی صراط مستقیم کی ہدایت عطا فرمائے!

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص484

محدث فتویٰ

تبصرے