سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

انٹر نیٹ پر آن لائن تجارت۔؟

  • 10478
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1931

سوال

انٹر نیٹ پر آن لائن تجارت۔؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں جس کمپنی (ہارویسٹ ٹاپ ورتھ انٹریشنل) میں ملازمت کر رہا ہوں وہ انٹرنیٹ کے ذریعے انٹرنیشنل مارکیٹ میں آن لائن تجارت کرواتی ہے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا اس طریقے پہ تجارت کی جاسکتی ہے؟؟ تجارت کا طریقہ کار یہ ہے کہ انویسٹر کا کسی بھی بینک میں کم سے کم پانچ ہزار ڈالر (5 لاکھ روپے) کا فارن کرنسی اکاؤنٹ کھلوایا جاتا ہے۔ جبکہ آن لائن تجارت ایک سافٹ ویئر کے ذریعے کی جاتی ہے۔ تجارت کرنسی، میٹلز، ایگریکلچر، شیئرز اور انرجی کی پراڈکٹس میں کروائی جاتی ہے۔ کوئی بھی چیز خریدنے کے لئے اس کی پوری قیمت دینے کی بجائے ایک مقررہ حد تک بیعانہ ادا کیا جاتا ہے اور اس چیز کی قیمت خرید لی جاتی ہے۔ شیئرز کی قیمت پہ بیعانہ 0.5 فیصد، کرنسی پہ 0.25%، میٹلز پہ 1%، ایگریکلچر اور انرجی پراڈکٹس پہ 1.5% بیعانہ ہے۔ فزیکل کوئی چیز نہیں ملتی، صرف قیمت خریدی جاتی ہے۔ مثلا" سونے پر بیعانہ ایک فیصد ہے۔ اب اگر 100 اونس سونا خریدنا ہو تو صرف ایک اونس کی قیمت ادا کرکے 100 اونس سونے کی قیمت کو خرید لیا جاتا ہے۔ فرض کریں اگر ایک اونس کی قیمت میں مثلاََ 15 ڈالر اضافہ ہوا تو 100 اونس پہ 1500 ڈالر منافع حاصل کیا جا سکتا ہے اور اپنے اکاؤنٹ بیلنس میں جمع کیا جا سکتا ہے اور نکلوایا بھی جا سکتا ہے۔ لیکن اگر ایک اونس کی قیمت 15 ڈالر کم ہوگئی تو 100 اونس پہ 1500 ڈالر انویسٹر کے اکاٖؤنٹ بیلنس سے کاٹ لئے جاتے ہیں۔ نہ نفع فکس ہے اور نہ نقصان فکس اور نہ ہی ابتدائی پانچ ہزار ڈالر فکس۔ لیکن تجارت روزانہ کی بنیاد پہ انٹرنیشنل مارکیٹ کا تجزیہ کرکے کروائی جاتی ہے۔ مارکیٹ بریف ہر انویسٹر کو روزانہ بتائی جاتی ہے جس کے مطابق وہ تجارت کرکے زیادہ سے زیادہ مفافع کما سکتا ہے اور نقصان سے بچ سکتا ہے۔ ہر انویسٹر اپنی تجارت خود کرتا ہے اور نفع یا نقصان سارے کا سارا اسی کا ہوتا ہے۔ نیز انویسٹر اپنا منافع کسی بھی وقت بنک سے نکلوا سکتا ہے اور اس کے علاوہ اپنے ابتدائی پانچ ہزار ڈالر یا اس میں سے اپنی مرضی کی رقم بھی واپس لے سکتا ہے اور اکائونٹ بند کروا سکتا ہے۔ بشرطلیکہ وہ نقصان کی صورت میں کم یا ختم نہ ہوگئے ہوں۔ نقصان زیادہ ہونے کا خدشہ ہو تو stop loss کی بھی سہولت دی جاتی ہے کہ اگر کسی چیز کی قیمت اس حد سے نیچے جانے لگے تو وہ چیز آٹومیٹک بیچ کر انویسٹر کو تجارت سے آؤٹ کر دیا جائے۔ کمپنی ہر تجارت پہ ٨ ڈالر سے ٢٨ ڈالر تک کمیشن چارج کرتی ہے۔ کمیشن کی رقم کا انحصار کسی بھی پراڈکٹ کی مقدار پہ ہوتا ہے۔ زیادہ مقدار پہ کمیشن ٢٨ ڈالر، آدھی مقدار پہ ١٤ ڈالر، جبکہ اس سے کم پہ ٧ ڈالر کمیشن چارج کیا جاتا ہے۔ کیا تجارت کا یہ طریقہ کار جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تجارت کرنے کا اوپر بیان کردہ یہ طریقہ ناجائز اور حرام ہے ،کیونکہ اس میں پروڈکٹ کو قبضے میں نہیں لیا جاتاہے۔اور نبی کریم نے ہر اس چیز کی تجارت سے منع فرمایا ہے جو قبضے میں نہ ہو۔درست طریقہ کار یہی ہے کہ پروڈکٹ کو پہلے اپنے قبضے میں لیا جائے اور پھر اسے آگے فروخت کیا جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے