سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

فجر اور عشاء کی نمازوں میں نمازیوں کی پڑتال

  • 10461
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 702

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم فجر اور عشاء کی نمازوں میں نمازیوں کو بلاتے اور جماعت سے پیچھے رہ جانے والوں کی جانچ پڑتا ل کرتے ہیں۔کیا ایسا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟امید ہے دلیل کے ساتھ اس مسئلہ کی وضاحت فرمایئں گے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمانوں کے لئے یہ واجب ہے کہ آپس میں ایک دوسرے سے ہمدردی وخیر خواہی کریں اور نیکی تقویٰ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں ایک دوسرے سے تعاون کریں اور اس کے لئے کبھی اس بات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔کہ اپنے بھائی کے بارے میں معلوم کیا جائے اور یہ جاسوسی کے لئے نہیں بلکہ اس لئے اگر وہ بیمار ہے تو اس کی بیمار پرسی کی جائے۔اسے مفید مشورے دیئے جایئں کوئی پریشانی ہے تو اسے دور کیا جائے حصول منفعت یا دفع ضرور مشقت کے سلسلہ میں اس تعاون کیا جائے یا اسے نیکی کا حکم دیا جائے اور بُرائی سے منع کیا جائے۔چنانچہ اسی مقصد کی خاطر مسجد کے نمازیوں کی بھی جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز فجر میں نمازیوں کی پڑتال کی اور فرمایا:

اشاهد فلان اشاهد فلان (سنن ابی داؤد)

''کیا فلاں شخص حاضر ہے؟ کیا فلاں شخص حاضر ہے ؟''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص464

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ