سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

صف کے دایئں طرف نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے میں کوئی حرج نہیں

  • 10458
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 852

سوال

صف کے دایئں طرف نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے میں کوئی حرج نہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عشاء کی جماعت کھڑی ہوئی تو صف کی دایئں جانب مکمل ہوگئی لیکن بایئں جانب تھوڑے لوگ تھے تو ہم نے کہا صف کو بایئں جانب سے بھی مکمل کرلو تو ایک نمازی نے کہا دایئں جانب افضل ہے تو دوسرے نے اس کے جواب میں کہا کہ حدیث میں آیا ہے کہ ''جوشخص صفوں کے بایئں حصہ کو آباد کرتا ہے اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔''براہ کرم فتویٰ دیجئے کہ اس مسئلہ میں صحیح بات کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ ہر صف کادایاں حصہ اس کے بایئں حصہ سے افضل ہے لیکن لوگوں سے یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ صف کو دونوں طرف سے برابر کرلو کیونکہ اگردایئں طرف زیادہ لوگ ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں تاکہ وہ دایئں طرف کی فضیلت کو حاصل کرسکیں۔

بعض نمازیوں نے جو یہ زکر کیا کہ''جو شخص صفوں کے بایئں حصہ کو آباد کرتا ہے'اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔''تو مجھے اس حدیث کاکوئی اصل معلوم نہیں بظاہر یوں معلوم ہوتا ہےکہ یہ حدیث موضوع ہے۔اسے بعض ان ست لوگوں نے وضع کیا ہے۔جودایئں طر ف کا شوق نہیں رکھتے اور اس کے لئے سبقت لے جانے کی کوشش نہیں کرتے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص462

محدث فتویٰ

تبصرے