سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان دو رکعات پڑھنا

  • 10430
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 878

سوال

جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان دو رکعات پڑھنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے جمعہ میں یہ دیکھا ہے کہ جب امام دو خطبوں کے درمیان بیٹھا تو بعض نمازیوں نے کھڑے ہوکر دو رکعات پڑھیں اور پھر بیٹھ گئے اس نماز کا کیا حکم ہے؟کیا یہ جائز ہے کہ آدمی مسجد میں آکر بیٹھنے کے بعد پھر نماز کے لئے کھڑا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ نماز غیر مشروع ہے کیونکہ مشروع یہ ہے کہ جب امام خطبہ شروع کردے تو لوگ اس کا خطبہ سنیں دو خطبوں کے درمیان امام کے دوسرے خطبہ کا انتظار کریں اوراگر دو خطبوں کے درمیان دعاء کریں تو یہ بھی بہت بہتر ہے کیونکہ یہ قبولیت دعاء کا وقت ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ:

فان في يوم الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم وهو ائم يصلي يسال الله شيا الا اعطاه الله تعاليٰ ما دعا به (صحيح بخاری)

جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں مسلمان آدمی کھڑے ہوکر نماز پڑھے اور اپنے اللہ تعالیٰ سے جو کچھ بھی مانگیں تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا ء کو قبول فرماتے ہوئےوہ عطا فرمادیتا ہے۔''

ہاں آدمی مسجد میں بیٹھنے کے بعد تحیۃ المسجد ادا کرنے کے لئے کھڑا ہوسکتاہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے دن مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس وقت آیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشا د فرمارہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:

اصليت قال لا قال قم فصل ركعتين (صحيح بخاری )

''کیا تم نے نماز پڑھی ہے؟''اس نے عرض کیا۔''نہیں'' تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا/''کھڑے ہوجاؤ اوردو رکعات پڑھو۔''

ہاں اگر آدمی کو بیٹھے ہوئے کافی وقت ہوجائے تو پھر تحیۃ المسجد نہ پڑھے کیونکہ سنت یہ ہے کہ جب کسی عمل کا مقام ختم ہوجائے تو مطالبہ ساقط ہوجاتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص446

محدث فتویٰ

تبصرے