السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ ’’ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ‘‘ کے بعد ’’ وَالشُّکْر‘‘کا لفظ بھی بڑھا دیتے ہیں؟اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں کوئی شک نہیں کہ سنت میں وارد اذکار پر اکتفا کرنا ہی افضل ہے لہٰذا انسان جب رکوع سے سر اُٹھائے تو وہ یہ کہے ’’ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ‘‘اور’’والشکر ‘‘ کے لفظ کا اضافہ نہ کرے کیونکہ یہ لفظ حدیث میں نہیں آیا۔ حدیث میں چار طرح سے الفاظ آئے ہیں:
« رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ـ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ـ اَللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ـ اَللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ۔»
اس کلمہ کو مذکورہ بالا چار صورتوں میں سے کسی ایک کے مطابق ہی آپ کہیں گے لیکن چاروں صورتوں کو یکجا نہیں کیا جا سکتا ، کبھی ایک صورت کے مطابق کہہ لیں اور کبھی کسی دوسری صورت کے مطابق اور اس مقام پر ’’والشکر‘‘ کا لفظ حدیث میں نہیں آیا ، لہٰذا افضل یہ ہے کہ اس جگہ یہ کلمہ نہ کہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب