سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242) قراءات قرآن کے وقت خشوع کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟

  • 1038
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1383

سوال

(242) قراءات قرآن کے وقت خشوع کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں یا اس کے علاوہ قرآن مجید کی قراء ت کے وقت خشوع کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

خشوع نماز کا مغز اور گودا ہے اور اس کے معنی حضور قلب کے ہیں، لہٰذا نمازی کے دل کو دائیں بائیں نہیں بھٹکنا چاہیے اور انسان جب کوئی ایسی چیز محسوس کرے جو اسے خشوع سے دور ہٹا رہی ہو تو ﴿أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ﴾ پڑھ لے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کا حکم فرمایا ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ شیطان انسان کی تمام عبادات، خصوصاً نماز جو ’’شہادتین‘‘ کے بعد سب سے افضل عبادت ہے، کو خراب کرنے کا شدید خواہش مند رہتا ہے، اسی لیے وہ نمازی کے پاس آکر کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کرو، فلاں بات یاد کرو، وہ انسان کو ایسے خیالات میں مبتلا کر دیتا ہے جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور جو اس کے ذہن سے صرف اسی وقت نکلتے ہیں جب وہ نماز سے فارغ ہوتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ عزوجل کی طرف متوجہ ہونے کی حد درجہ کوشش کرے اور اگر کوئی خیال یا وسوسہ محسوس کرے تو تَعَوُّذ ْ پڑھ لے، خواہ رکوع میں ہو یا تشہد میں، قعدہ میں ہو یا نماز کے کسی اور حصے میں۔ خشوع کے لیے ممدو معاون ثابت ہونے والے اسباب میں سب سے بہتر سبب یہ ہے کہ انسان اس بات کو یاد کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہے اوراپنے رب کریم اللہ عز وجل سے سرگوشیاں کر رہا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ277

محدث فتویٰ

تبصرے