السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص وفات پا جاتا ہےاور وارثوں میں بیوہ اور بیٹے بیٹیاں چھوڑ جاتا ہے۔بیٹے شادی شدہ اورخودمختار ہیں۔ بیٹیاں ابھی شادی شدہ نہیں۔متوفی اپنے پیچھے ایک گھر، کچھ نقد، زمینیں وغیرہ چھوڑ جاتا ہے جو بہرحال وراثت کا مال تصور کیا جائے گا اور شرعی احکام کے مطابق وارثین میں تقسیم ہو گا۔تاہم گھر میں جو اشیاء استعمال چھوڑ گیا، جیسے فریج، فریزر، واشنگ مشین ، برتن،کوئی الماری وغیرہ جیسی اشیاءتصرف تو کیا بیوہ کو ان پر تصرف حاصل ہو گا کہ اب وہ (وارثین یا ان کے علاوہ)جس کو چاہے جو چیز دے دے یا جو چاہے بیچ دے۔ اصلاً تو متوفی امورِ خانہ داری کی یہ چیزیں بیوی کو گھر چلانے میں استعمال کیلئے لا کر دیتا تھا، تو اس کی وفات کے بعد کیا اب یہ بھی وراثت کا حصہ بن جائیں گی یا بیوہ کی ملکیت اور تصرف میں رہیں گی۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صورت مسئولہ میں گھر یلو استعمال کی چیزیں اگر تو خاوند نے اپنی بیوی کو گفٹ کی ہیں یا وہ اپنے میکے سے ہی لائی ہے ،تو وہ اشیاء اسی کی ملکیت ہیں وہ ان میں جیسے چاہے تصرف کرے ،لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو احتیاط اسی میں ہے کہ ان اشیاء کو بھی روثاء میں تقسیم کر دیا جائے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |