سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ضعیف احادیث پر عمل کرنے کا حکم

  • 10330
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1353

سوال

ضعیف احادیث پر عمل کرنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مع مکررات اور بدون مکررات حدیث کیا ہوتی ہیں جو کہ بخاری و مسلم ہیں! اور ضعیف و موضوع روایات سے کیا مراد ہے؟ اور کیا ضعیف روایات پر عمل پیرا ہوکرگناہ ہواکرتاہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مکررات اور بدون مکررات کی اصطلاح دراصل احادیث کو شمار کرنے کے لئے ہوتی ہے۔یعنی بخاری ،مسلم سمیت تمام کتب احادیث میں بعض احادیث ایسی ہیں جو دو دو ،تین تین ،یا چار چار بار آتی ہیں تو جب ان کو شمار کیا جاتا ہے تو بتایا جاتا ہے کہ مکررات(یعنی بار بار آنے والی ان احادیث کو شمار کرنے )کے ساتھ ٹوٹل تعداد اتنی بنتی ہے اور اگر مکررات کو نکال دیا جائے اور چار جگہ آنے والی حدیث کو ایک ہی شمار کیا جائے تو پھر تعداد اتنی بنتی ہے۔

ضعیف حدیث اس حدیث کو کہتے ہیں جو سند کے اعتبار سے نبی کریم سے ثابت نہ ہو،اب چونکہ وہ سندا نبی کریم سے ثابت نہیں ہوتی ،لہذا اس عمل بھی نہیں کرنا چاہئے،کیونکہ اللہ کے نبی کی حدیث ہے ہی نہیں ہے۔

موضوع اس حدیث کو کہا جاتا ہے جو کسی آدمی نے اپنی طرف سے گھڑ لی ہو اور اسے نبی کریم کی طرف منسوب کر دے۔اللہ تعالی جزائے خیر دے محدثین کرام کو جنہوں نے احادیث میں نکھار پیدا کر دیا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے