سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

گناہوں کا تسلسل

  • 10326
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1099

سوال

گناہوں کا تسلسل
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سوال تو نہیں بس ندامت ہی ندامت ہے۔میں نے زنا بھی کیا اور ایک ہی بار کیا اس پر بہت ندامت ہوئی اللہ سے توبہ بھی کی لیکن اسکے باوجود دل سے لڑکیوں کی محبت اور ہوس نہیں نکلی کوشش کے باوجود، فخش گوئی بھی کی، اس کے علاوہ نا حق مال بھی کھایا لیکن ان سب پر ندامت ہے مجھے بہت زیادہ اور میں اللہ سے سچی پکی توبہ کرنا چاہتا ہوں۔ برائے مہربانی آئندہ ان گناہوں سے بچنے کا نسخہ بیان فرما دیں۔آج جس مسئلے کے لیے میں نے رابطہ کیا وہ یہ ہے کہ میں نے ایک جگہ چوری کی اور کافی زیادہ رقم تھوڑی تھوڑی کر کے چُراتا رہا اور کسی کو پتہ نہ چلا لیکن چند روز پہلے تھوڑی سی رقم چوری کی اور مالک کو پتہ چل گیا کے کسی نے چوری کی ہے تو اس الزام میں کوئی اور معصوم پھنس رہا ہے۔ اب میرا دل بہت پُرملال ہے کہ میری وجہ سے کسی کا نقصان ہو گا لیکن میں بہت سوچ بچار کے باوجودہمت نہیں رکھتا کہ اقرار کر لوں کیوں کے غریب آدمی ہوں ساری زندگی جیلوں کے چکر کاٹتا رہوں گا چوری بھی غربت کی وجہ سے کی۔ رقم بھی اتنی کافی ہے کہ یکمشت ادائیگی کرنا ممکن نہیں۔ جو چوری حالہی میں کی وہ رقم تو واپس رکھ دی میں نے لیکن الزام بے گناہ پر آگیا اس کا بہت ملال ہے مجھے۔ تو کیا میں وقتی طور پر خاموش رہوں اور اللہ سے سچی توبہ کر لوں اور قسم وغیرہ اٹھا لوں تو کیا اللہ مجھے معاف فرمائین گے؟ میں بُری طرح پھنس چکا ہوں اور انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو جاؤں گا کوئی چارا نظر نہیں آتا۔ براہ مہربانی راہنمائی فرمائیں کہ بڑے نقصان سے بچنے کی خاطر وقتی جھوٹ بول دوں تو مرتد تو نہیں ہو جاؤں گا۔ میں ہمیشہ کے لیے گناہ چھوڑنا چاہتا ہوں کیوں کے اللہ کے سامنے شرمندگی سے بچنا چاہتا ہوں۔ پلیز جلدی جواب دیجئے گا۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں آپ اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی پکی توبہ کریں ،بے شک اللہ تعالی معاف کرنے والا ہے ،لیکن یاد رہے کہ جس گناہ(مثلا چوری)کا تعلق بندوں سے ہو ،جب تک وہ بندوں سے معاف نہ کروا لیا جائے یا اس مال کی ادائیگی نہ کر دی جائے ،اسے اللہ بھی معاف نہیں کرتے ہیں۔آپ پکی توبہ کر کے چوری کا سارا مال اصل مالک کو واپس کرنے کا پختہ عزم کر لیں ،ان شاء اللہ ۔اللہ ضرور کوئی نہ کوئی سبب پیدا کر دے گا،یا پھر اصل مالک کو ساری صورتحال بتا کر اس سے معاف کر والیں۔بے شک ابھی نہ سہی کچھ عرصہ بعد سہی ،لیکن یہ آپ کو بہرحال اصل مالک سے کوئی نہ کوئی معاملہ طے کرنا ہی پڑے گا۔ورنہ اس ی کوئی معافی نہیں ہے۔اللہ تعالی آپ کے حال پر رحم فرمائے اور آپ کو اپنے خزانے سے وسیع رزق عطا فرمائے۔آمین

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے