جب میں بھو ل کر ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا شروع کر دوں جو ناپا ک ہو اور یہ مجھے نماز میں یا د آئے تو کیا یہ جا ئز ہے کہ میں نماز تو ڑ کر لبا س تبدیل کر لو ں ؟ اور وہ کو ن سے حا لا ت ہیں جن میں آدمی کے لئے نماز کو تو ڑ دینا جا ئز ہے ؟
جو شخص اس حا لت میں نماز پڑھے کہ اس کے کپڑ ے وغیرہ ناپا ک ہو ں اور اسے اس کا علم بھی ہو تو اس کی نماز با طل ہو جا تی ہے اور اگر اسے اس کا علم نہیں ہے اور اس نے پو ر ی نماز ادا کر لی تو اس کی نماز صحیح ہو گی اسے دوبا رہ پڑ ھنا لا ز م نہ ہو گا اگر نماز کے دورا ن اس کا علم ہو اور جلدی سے اس کا ازالہ ممکن ہو تو اسے زائل کر دے اور اپنی نماز کو جا ر ی کھتے ہو ئے مکمل کر لے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثا بت ہے کہ آپ نے ایک مر تبہ نماز پڑ ھتے ہوئے نعلین اتار دیئے تھے کہ جبریل علیہ السلام نے آپ کو بتا یا کہ وہ صاف نہیں ہیں لیکن آپ نے ان نعلین میں اد ا کئے ہو ئے نما ز کے ابتدا ئی حصہ کو با طل نہیں کیا تھا اسی طرح اگر سر پر عمامہ ہو اور نا پا ک ہو تو اسے بھی فو ر اً اتار دے اور نما ز کو جاری رکھتے ہو ئے مکمل کر لے اور اگر نا پا ک کپڑ ے وغیرہ کی تبدیلی کے لئے عمل کی ضرورت ہو مثلاً یہ کہ قمیص یا شلوا ر وغیرہ کو اتار نا پڑے تو پھر اسے اتا ر کر از سر نو نماز شروع کر ے اسی طرح اگر اسے یاد آئے کہ وہ بے وضو ء ہے یا نما ز میں بے وضوء ہو جا ئے یا ہنسنے کی وجہ سے اس نے نماز کو با طل کر لیا ہو تو اسے نماز تو ڑ کر دوبا رہ پڑ ھنی ہو گی
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب