کیا مسجد میں نماز ی کے آگے سے گزر نا جا ئز ہے ؟
نماز ی کے آگے کے سے گزرنا حرا م ہے ۃوا ہ اس نے اپنے آگے سترہ رکھا ہو یا نہ رکھا ہو کیو نکہ اس حدیث سے یہ عموم ہو تا ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ :
اگر نما زی کے آگے سے گز ر نے وا لے کو معلوم ہو کہ اسے کتنا گنا ہ ہوگا اس کے لئے چا لیس (سا ل ) تک کھڑے رہنا گزرنے سے بہتر ہے "
فقہا ء کی ایک جما عت نے مسجد حرا م میں نما ز ی کے آگے کو مستثنی قرار دیا ہے کیونکہ کثیر ابن کیثر بن مطلب اپنے با پ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کر تے ہیں کہ :
(هذا حديث ضعيف ۔سنن ابی داود)
میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ جب طوا ف کے سا تو یں چکر سے فار غ ہو ئے تو آپ تشریف لا ئے اور آپ نے رکن کو اپنے اور سقیفہ کے درمیا ن کر لیا اور حا شیہ مطا ف میں دو رکعت نما ز ادا فر ما ئی اور آپ کے اور لو گو ں کے طوا ف کے درمیا ن کو ئی چیز حا ئل نہ تھی ۔اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے لیکن اس سے اس سلسلہ میں وا رد آثار کی ضرور تقویت ہو تی ہے اور رفع حرج کے دلا ئل کے عموم سے بھی اس کی تائید ہو تی ہے کیو نکہ مسجد حرا م میں نما ز ی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت کی صورت میں اثر و بیشتر حا لا ت میں اور مشقت ہو گی ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب