سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز میں دعاء

  • 10268
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 838

سوال

نماز میں دعاء
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نمازی کے لئے جائز ہے کہ وہ فرض نماز میں ارکان اداکرنے کے بعد دعا کرے یعنی مثلا سجدہ میں‘‘سبحان ربي الاعلي’’کےبعداس طرح کی دعا کرسکتا ہے کہ ‘‘اللهم اغفرلي وارحمني’’امیدہے مستفید فرماکر شکریہ کا موقعہ بخشیں گے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مومن کے لئے اس بات کی اجازت ہےکہ وہ نمازمیں نمازخواہ فرض ہویانفل دعا کےمقام پردعا مانگےاورنمازمیں دعاکامقام سجدہ،دونوں سجدوں کےدرمیان،تشہد اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر درود بھیجنےکےبعد اورسلام سےقبل نمازکاآخری حصہ ہے۔حدیث سےثابت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سجدوں کےدرمیان مغفرت کےلئےدعافرمایاکرتےتھےاوراس مقام پر آپ یہ دعا پڑھاکرتےتھے:

((اللهم اغفرلي وارحمني واهدني واجبرني وارزقني وعافني))

‘‘اےاللہ!تومجھےمعاف کردےاورمجھ پررحم فرمااورمجھےہدایت دےاور میری بگڑی بنادےاورمجھےرزق عطافرمااورمجھےعافیت عطافرما۔’’

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہےکہ:

فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ .

(صحيح مسلم ح:479)

 رکوع میں اپنےپروردگارکی تعظیم بیان کرواورسجدہ میں خوب کوشش سےدعاءکروکیونکہ سجدہ میں کی گئی دعاءاس قابل ہےکہ اسےشرف قبولیت سےنوازاجائے۔’’(صحیح مسلم)

امام مسلم نےروایت حضرت ابوہریرہؓ بیان کیا ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ:

أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ

(صحیح مسلم ح:482)

بندہ اپنےرب کےسب سےزیادہ قریب اس وقت ہوتاہے،جب وہ سجدہ میں ہوتاہے لہٰذا سجدہ کی حالت میں کثرت سےدعاءکیاکرو۔’’

صحیحین میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سےروایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےجب انہیں تشہد سکھایاتوفرمایاکہ:

ثم يتخير من المسالة ما شاء(صحيح مسلم 402)

 اس کےبعد آدمی جوچاہےدعاکرے۔ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں:

ثم يتخير من الدعاء أعجبه إليه فيدعو ‏"‏‏.‏(صحیح بخاری ح:835)

''اس کےبعد اسےجودعا سب سےزیادہ پسند ہو اسے منتخب کرکے دعاکرے۔''

اس موضوع کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں جواس بات پردلالت کرتی ہیں کہ نمازکےان مقامات میں دعاءکرنامشروع ہے،مسلمان ان مقامات پرجوچاہےدعامانگ سکتاہے،خواہ اس کا تعلق آخرت سےہویادنیوی مصالح سے،بشرطیکہ گناہ یاقطع رحمی کی دعاءنہ ہواورافضل یہ ہےکہ ان دعاؤں کو کثرت کےساتھ مانگاجائےجونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص367

محدث فتویٰ

تبصرے