کیا نمازی کے لئے جائز ہے کہ وہ فرض نماز میں ارکان اداکرنے کے بعد دعا کرے یعنی مثلا سجدہ میں‘‘سبحان ربي الاعلي’’کےبعداس طرح کی دعا کرسکتا ہے کہ ‘‘اللهم اغفرلي وارحمني’’امیدہے مستفید فرماکر شکریہ کا موقعہ بخشیں گے۔؟
مومن کے لئے اس بات کی اجازت ہےکہ وہ نمازمیں نمازخواہ فرض ہویانفل دعا کےمقام پردعا مانگےاورنمازمیں دعاکامقام سجدہ،دونوں سجدوں کےدرمیان،تشہد اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر درود بھیجنےکےبعد اورسلام سےقبل نمازکاآخری حصہ ہے۔حدیث سےثابت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سجدوں کےدرمیان مغفرت کےلئےدعافرمایاکرتےتھےاوراس مقام پر آپ یہ دعا پڑھاکرتےتھے:
‘‘اےاللہ!تومجھےمعاف کردےاورمجھ پررحم فرمااورمجھےہدایت دےاور میری بگڑی بنادےاورمجھےرزق عطافرمااورمجھےعافیت عطافرما۔’’
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہےکہ:
(صحيح مسلم ح:479)
رکوع میں اپنےپروردگارکی تعظیم بیان کرواورسجدہ میں خوب کوشش سےدعاءکروکیونکہ سجدہ میں کی گئی دعاءاس قابل ہےکہ اسےشرف قبولیت سےنوازاجائے۔’’(صحیح مسلم)
امام مسلم نےروایت حضرت ابوہریرہؓ بیان کیا ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ:
(صحیح مسلم ح:482)
بندہ اپنےرب کےسب سےزیادہ قریب اس وقت ہوتاہے،جب وہ سجدہ میں ہوتاہے لہٰذا سجدہ کی حالت میں کثرت سےدعاءکیاکرو۔’’
صحیحین میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سےروایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےجب انہیں تشہد سکھایاتوفرمایاکہ:
اس کےبعد آدمی جوچاہےدعاکرے۔ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں:
''اس کےبعد اسےجودعا سب سےزیادہ پسند ہو اسے منتخب کرکے دعاکرے۔''
اس موضوع کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں جواس بات پردلالت کرتی ہیں کہ نمازکےان مقامات میں دعاءکرنامشروع ہے،مسلمان ان مقامات پرجوچاہےدعامانگ سکتاہے،خواہ اس کا تعلق آخرت سےہویادنیوی مصالح سے،بشرطیکہ گناہ یاقطع رحمی کی دعاءنہ ہواورافضل یہ ہےکہ ان دعاؤں کو کثرت کےساتھ مانگاجائےجونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب