جب میں نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہوں تو عجیب وغریب کے قسم کے خیالات اور وسوسے پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ جن کی وجہ سے بسا اوقات یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ میں نے کیا پڑھا ہے اور کتنی رکعات پڑھی ہیں۔براہ کرم راہنمائی فرمایئے کہ میں کیا کروں؟
نماز پڑھنے والے مردوں اور عورتوں کے لئے شریعت کا حکم یہ ہے کہ پوری توجہ اور خشوع وخضوع سے نماز پڑھیں اور یہ خیال کریں کہ وہ اپنے رب کے حضور کھڑے ہیں۔ تاکہ شیطان دور ہوجائے اوروسوسے کم ہوجایئں حسب زیل ارشاد باری تعالیٰ پر بھی عمل ہوسکے:
‘‘بے شک ایمان والے کامیاب ہوگئے جونماز میں عجزونیازکرتے ہیں۔’’
جب وسوسے کثرت سے پیدا ہونے لگیں تو پھر اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ لینا چاہیے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس وقت حکم دیا تھا۔ جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بتایا کہ شیطان ان کی نماز میں خلل ڈالتا ہے۔
جب نمازی کو نماز کی رکعت کی تعداد میں شک ہو تو وہ کم تر تعداد کولے لے یقین پر بنیاد رکھے۔ نماز کو مکمل کرلے اور پھر سلام سے پہلے دو سجدے سہو کرلے جیسا کہ حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو اور یہ علم نہ ہو کہ اس نے تین رکعات پڑھی ہیں یا چار تو اسے چاہیے کہ شک کو چھوڑ دے۔ یقین پر بنا کرے۔اور پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرلے اگر اس نے پانچ رکعت پڑھ لی ہیں تو یہ ان سجدوں کی وجہ سے جفت ہوجایئں گی۔اور اگراس نے نماز پوری پڑھی ہے تو یہ شیطان کے لئے موجب ذلت ورسوائی ہوں گے۔''
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب