سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

منفرد کے لئے اذان واقامت

  • 10215
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1026

سوال

منفرد کے لئے اذان واقامت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بھائی نے یہ سوال پوچھا ہے کہ میں نےکبھی کبھی تنہافرض نماز پڑھتا ہوں۔کیونکہ میرے قریب کوئی مسجد نہیں ہے۔ تو کیا میرے لئے یہ لازم ہے کہ میں ہر نماز کے لئے ازان واقامت کہوں یا یہ بھی جائز ہے۔کہ اذان واقامت کے بغیرنماز پڑھ لوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت یہ ہے کہ آپ اذان واقامت کہیں۔اس کے وجوب کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے۔لیکن افضل اور بہتر یہ ہے کہ عموم اولہ کے پیش نظر اذان واقامت کہیں۔لیکن آپ کے لئے یہ لازم ہے کہ جہاں تک ممکن ہونماز باجماعت ادا کریں۔اگرجماعت پالیں یا کسی قریب کی مسجد سے اذان سنیں تو ضروری ہے۔کہ مؤذن کی آواز پر لبیک کہیں اور نماز باجماعت میں حاضری دیں۔اگراذان سنائی نہ دے اور قریب کوئی مسجد بھی نہ ہو تو پھر سنت یہ ہے کہ اذان واقامت کہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص338

محدث فتویٰ

تبصرے