نماز جمعہ کے بعد امام صاحب نے فرمایا کہ مؤذن اقامت کو مکمل پڑھ لے تو تم کوئی ایسی دعا نہ پڑھو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو۔کتاب وسنت میں وار نہ ہو۔اور جب مؤذن اقامت میں اللہ کازک کرے تو تم بھی اللہ کا زکرکرو اور پھر امام کے کہنے تک خاموش رہو آج ہم امام صاحب کی ان باتوں کے متعلق آپس میں گفتگو کررہے ہیں۔ار امید ہے کہ آپ اس سلسلے میں جلد راہنمائی فرمایئں گے تاکہ ہمیں اطمینان نصیب ہو؟
سنت یہ ہے کہ اقامت سننے والا بھی وہی کلمات کہے جواقامت کہنے والا کہتا ہے۔ کیونکہ یہ ایک طرح سے دوسری آذان ہے۔اس کا بھی آذان کی طرح جواب دینا چاہیے۔ اور تکبیرکہنے والا جب(حی علی الصلواۃ) اور (حی علی الفلاح) کہے تو سننے والے کو اس کے جواب میں کہنا چاہیے(لاحول ولا قوۃ الاباللہ))تکبیرکہنے والاجب( قد قامت الصلاۃ) کہے تو اس کے جواب میں (قد قامت الصلواۃ ہی کہنا چاہیے اور (اقامھا اللہ وادامھا ) نہیں کہناچاہیے کیونکہ جس حدیث میں یہ الفاظ آئے ہیں وہ ضعیف ہے۔ اور صحیح حدیث سے یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
''جب تم مؤذن کو سنو تو اس طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے۔''
یہ ارشاد اذان اور اقامت دونوں کے لئے ہے کیونکہ ان دونوں میں سے ہر ایک کو اذان کہا جاتا ہے۔تکبیر کہنے والا جب (لا الہ الا اللہ) کہے تو اس کے بعدنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پردرود شریف پڑھنا چاہیے اور پھر یہ دعا:
پڑھے جس طرح آذان کے بعد درودشریف اور یہ دعاء پڑھی جاتی ہے اس کے علاوہ اقامت اور تکبیر تحریمہ کے درمیان کوئی زکر یا دعاء نہیں جس کا پڑھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب