کیاحائضہ عورت کے لئے عرفہ کے دن دعاوں کی کتابوں کو پڑھنا جائز ہے جبکہ ان کتابوں میں قرآنی آیات بھی لکھی ہوتی ہیں؟
حیض ونفاس والی عورت کے لئے مناسک حج کی دعاوں کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں،صحیح قول کے مطابق قرآن مجید کے پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں کیوں کہ کوئی ایسی صحیح اورصریح نص موجود نہیں ہے جس میں حیض ونفاس والی عورت کے لئے قرآن مجید کے پڑھنے کی ممانعت ہو۔ممانعت صرف جنبی کے لئے ہے کہ وہ حالت جنابت میں قرآن مجید تلاوت نہ کرےجیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ثابت ہے اوریہ جو حائضہ والی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہ میں ہے کہ:
‘‘حائضہ اورجنبی قرآن مجید میں سے کچھ بھی نہ پڑھیں۔’’
تویہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اسے اسماعیل بن عیاش نے حجازیوں سے روایت کیا ہے اوروہ حجازیوں سے روایت کرنے میں ضعیف ہے ۔حیض ونفاس والی عورت قرآن مجیدکو ہاتھ لگائے بغیر زبانی پڑھ سکتی ہے جب کہ جبنی کے لئے غسل کرنے سے پہلے زبانی یا دیکھ کر قرآن مجید پڑھنا جائز نہیں ہے،دونوں میں فرق یہ ہے کہ جنابت کا وقت بہت تھوڑا سا ہوتا ہے اورجنبی کے لئے فورا غسل کرنا ممکن ہوتا ہے اورااگرغسل کرنے سے عاجز ہوتو وہ تیمم کرسکتا ہے اورتیمم سے نماز پڑھ سکتا اورتلاوت کرسکتا ہے جب کہ حیض ونفاس والی عورتوں کا معاملہ ان کے اپنے ہاتھ میں نہیں ہوتا بلکہ ان کا معاملہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے ، حیض ونفاس کا معاملہ کئی دن تک جاری رہتا ہے،لہذا ان کے لئے تلاوت کی اجازت دی گئی تاکہ قرآن مجید کو بھول نہ جائیں اورقرآن مجید کی تلاوت اوراس سے شرعی احکام سیکھنے کی فضیلت سے محروم نہ رہیں لہذا یسی کتابوں کے پڑھنے کی توبالاولی اجازت ہوگی،جن میں آیات واحادیث کی ملی جلی دعائیں ہوں ۔اس مسئلہ میں یہی بات درست ہے اورعلماء کے دوقولوں میں سے یہی قول صحیح ترین ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب