سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حائضہ عورت سے مباشرت کا کفارہ

  • 10177
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 6854

سوال

حائضہ عورت سے مباشرت کا کفارہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت حیض ونفاس سے فارغ تو ہوگئی لیکن ابھی تک اس نے غسل نہیں کیا تھا کہ اس کے شوہر نے ازراہ جہالت اس سے مباشرت کرلی تو کیا اس صورت میں کوئی کفارہ ہے اور وہ کیا ہے؟ اس مباشرت کے نتیجے میں اگر عورت حاملہ ہوجائے تو کیا پیدا ہونے والے بچے کو ولد حرام(حرام زادہ) کہا جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حائضہ عورت سے مباشرت کرنا حرام ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے"

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ ۖ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ ۖ وَلا تَقرَ‌بوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُر‌نَ ۖ...﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة

''اور آپ سے اس حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دیجئے وہ تو نجاست ہے سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہوجایئں ان سےمقاربت نہ کرو۔''

جو شخص حالت حیض میں مقاربت کربیٹھے اسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ استغفار کرنی چاہیے نیز اس فعل کے کفارہ کے طور پر اسے ایک یا نصف دینا ر صدقہ بھی کرنا چاہیے جیساکہ امام احمد اور اصحاب سنن نے جید سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی یہ حدیث روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

قال في الذي ياتي امراته وهي حائض يتصدق يتصدق بدينار او نصف دينار فائهما اخرجت اجزاك (سنن ابی داؤد)

جو شخص حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے مقاربت کرے تو اسے ایک یانصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔''

ان میں سے جو بھی صدقہ کرلے وہ کافی ہوگا اور ایک دینار کی مقدار 4/7 سعودی پائونڈ کے برابر ہے۔اگر سعودی پاؤند بطور مثال ستر ریال کے برابر ہوتو آپ کو بیس یا چالیس ریال فقراء میں تقسیم کرنے چاہیں۔

یہ بھی جائز نہیں کہ مرد اپنی بیوی سے انقطاع خون کے بعد مگر اس کے غسل کرنے سے پہلے مقاربت کرے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

(وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ ۚ) (البقرہ 2/222)

'' اور جب تک وہ پاک نہ ہوجایئں ان سےمقاربت نہ کرو۔'' ہاں جب پاک ہوجایئں تو جس طریق سے اللہ نے تمھیں ارشا د فرمایا ہے ان کےپاس جاؤ۔''

اللہ تعالیٰ نے حائضہ عورت سے مقاربت کی اجازت نہیں دی تا وقت یہ کہ اس کا خون ختم ہوجائے اور وہ غسل کرکے پاک ہوجائے جو شخص اس کے غسل کرنے سے پہلے مقاربت کرے وہ گناہ گار ہوگا اور اس پرکفارہ ہوگا حالت حیض میں یا انقطاع خون کے بعد اور غسل سے پہلے مباشرت کے نتیجے میں اگر حمل قرار پائے تو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کوحرامی نہیں کہا جائے گا بلکہ وہ اس کاشرعی بچہ ہوگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص318

محدث فتویٰ

تبصرے