سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

وضوء کے بغیر پہنی ہوئی جرابوں کے ساتھ نماز

  • 10166
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1340

سوال

وضوء کے بغیر پہنی ہوئی جرابوں کے ساتھ نماز
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے (نماز)فجر کے لئے وضو کیا ،نماز پڑھی اورجرابیں پہننا بھول گیا اورنماز کے بعد سوگیا،پھر اپنے کام پر جانےکے لئے بیدار ہوا اورطہارت کے بغیر ہی جرابیں پہن لیں اورجب ظہر کا وقت ہوا تو وضو کرتے ہوئے میں نے جرابوں پر مسح کرلیا اورنماز پڑھ لی ،اسی طرح عصر،مغرب اورعشاءکی نمازیں بھی جرابوں پر مسح کرکے پڑھ لیں کیونکہ میں یہ سمجھتارہا کہ میں نے جرابوں کو بحالت طہارت پہنا ہے۔عشاء کی نماز کے دوگھنٹے بعد مجھے یاد آیا کہ میں نے جرابوں کو وضو کرکے نہیں پہنا تھا توسوال یہ ہے کہ ان چار نمازوں کا کیا حکم ہے کیا یہ صحیح ہیں یا نہیں جب کہ میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جوشخص موزوں یا جرابوں کو حالت غیر طہارت میں پہنے اوران پر مسح کرکے بھول کرنماز پڑھ لے تو اس کی نماز باطل ہے لہذا اس طرح مسح کرکے وہ جتنی نمازیں پڑھے ،اسے دوہرانا پڑیں گی کیونکہ مسح کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے کہ جرابوں کو طہارت کی حالت میں پہنا جائے اوراس پر اہل علم کا اجماع ہےکہ جس شخص نے غیر طاہر حالت میں پہنی ہوئی جرابوں پر مسح کرکے نماز پڑھ لی وہ ایسے ہے جیسے اس نے طہارت کے بغیر نماز پڑھ لی ہو اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:

لا تقبل صلاة بغير طهور ولا صدقة من غلوال (صحیح مسلم)

‘‘طہارت کے بغیر نماز اورمال خیانت سے صدقہ قبول نہیں ہوتا’’

(صحیح مسلم بروایت ابن عمررضی اللہ عنہ)

صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ

لا تقبل صلاة احدكم اذا احدث حتي يتوضاء(صحيح بخاری)

‘‘تم میں سے جب کوئی بے وضو ہوجائے تو اس وقت تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک وہ وضو نہ کرلے۔’’

اسی طرح صحیحین ہی میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

‘‘وہ ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت کے لئے تشریف لے گئے،پھر واپس تشریف لائےاوروضوفرمایا،مغیرہ وضو کرارہے تھے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکا مسح فرمالیا تو مغیرہ رضی اللہ عنہ جھکے تاکہ آپؐ کے موزے اتاردیں تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :

ادعهما فاني ادخلتهما طاهر تين فمسح عليهما(صحيح بخاری)

''انہیں چھوڑ دومیں نے انہیں حالت طہارت میں پہنا ہے۔''

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح فرمایا۔’’(اس باب میں اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔)

ان احادیث کی روشنی میں آپ کویہ معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کے لئے ان چاروں نمازوں یعنی ظہر،عصر،مغرب اورعشاء کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے اوربھولنے کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوگاکیونکہ ارشادباری تعالی ہے:

﴿رَ‌بَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا...﴿٢٨٦﴾... سورة البقرة

‘‘اے پروردگار!ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہوتوہم سے مواخذہ نہ کرنا۔’’

صحیح حدیث میں ہے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:

ان الله سبحانه قال:قد فعلت (صحيح مسلم)

 اللہ تعالی اس کے جواب میں فرماتا ہے کہ‘‘میں نے ایسا کیا’’یعنی اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی اس دعاءکوقبول فرمالیا ہے کہ وہ بھول یا چوک کی صورت میں مواخذہ نہیں فرمائے گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص311

محدث فتویٰ

تبصرے